وفاقی حکومت کی جانب سے پیٹرولیم قیمتوں میں اچانک بےتحاشہ اضافہ کر دیا ہے جس کا اطلاق بھی یکم جولائی کی بجائے 26 جون سے ہو چکا ہے۔ حکومت کی جانب سے یکم جولائی آنے سے چار دن پہلے ہی قیمتوں میں بڑا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ قیمتوں میں اضافہ سنتے ہی پیٹرولیم کمپنیوں نے سپلائی بند کر دی اور رات 12 بجے کا انتظار کرنے لگیں تا کہ مہنگے داموں پیٹرولیم آئل بیچا جا سکے۔
تفصیلات کے مطابق 26 مئی بروز جمعہ کو وزیر اعظم عمران خان کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری بھیجی گئی جسے وزیر اعظم عمران خان نے منظور کر لیا۔ وزیر اعظم کی جانب سے منظوری کے بعد وزارت خزانہ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا جس کا اطلاع 26 مئی کی ہی رات کو 12 بجے سے کر دیا گیا۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت 25 روپے 58 پیسے مہنگی کر دی گئی ہے جس کے بعد اب پیٹرول کی نئی قیمت سو روپے دس پیسے مقرر کی گئی ہے۔
اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 21 روپے 31 پیسے کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد اس کی نئی قیمت 101 روپے 46 پیسے مقرر کی گئی ہے۔
مزید برآں مٹی کے تیل کی قیمتوں میں 23 روپے 50 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد پیٹرول کے تیل کی فی لیٹر قیمت 59 روپے 6 پیسے مقرر کی گئی ہے۔
جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق لائٹ ڈیزل کی قیمت بھی 17 روپے 84 پیسے کا اضافہ ہوا ہے جبکہ اس کی نئی قیمت اضافے کے بعد 55 روپے 98 پیسے مقرر کی گئی ہے۔
نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں کا بڑھنا ہے۔
دوسری جانب ان قیمتوں کا اطلاق یکم جولائی کے بجائے فورا یعنی گزشتہ رات 12 بجے ہی ہو چکا ہے۔ زرائع کے مطابق پیٹرولیم قیمتوں میں اضافے کی خبر سنتے ہی پیٹرولیم کمپنیوں نے پیٹرول دینا بند کر دیا اور منافع کے لئے رات 12 بجے کا انتظار کرنے لگے۔ ملک کے بیشتر مقامات پر یہ صورتحال دیکھنے کو آئی۔
جبکہ وزیر اعظم پاکستان نے آئل کمپنیوں کے خلاف تحقیقات جاری رکھنے کا حکم دیا ہے