خیبر پختونخوا حکومت اور بجلی کے ادارے پیسکو نے صوبے بھر میں ہونے والی لوڈشیڈنگ کو کم کرنے کے فیصلے پر اتفاق کیا ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے ازخود لئے گئے نوٹس کی وجہ سے یہ ممکن ہوسکا۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے جاری کردہ ایک ودیو پیغام میں کہا تھا کہ اگر پیسکو نے لوڈشیڈنگ میں کمی نہ کی تو وہ الیکٹرک کمپنی کا چارج سنبھال لیں گے ۔
اپنے اس پیغام میں انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر لوڈشیڈنگ کے اوقات پانچ سے چھ گھنٹے کم نہ ہوئے تو وہ خود پیسکو کے دفتر میں جاکر نیا شیڈول جاری کردیں گے۔
اسی وجہ سے پیسکو اور خیبر پختونخوا حکومت کے درمیان جمعرات کے روز ایک میٹنگ ہوئی جس کی صدارت وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کی۔ سرکاری بیان کے مطابق، شرکاء میں صوبائی چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری، پولیس چیف اختر حیات خان گنڈا پور، پیسکو کے چیف ایگزیکٹو افسر اختر حمید خان، کمشنر پشاور ریاض محسود اور دیگر متعلقہ حکام شامل تھے۔ میٹنگ میں یہ طے پایا کہ جن علاقوں میں لوڈشیڈنگ 22 گھنٹے ہورہی ہے اسے کم کرکے 18 گھنٹے تک لایا جائے گا اور جن علاقوں میں 18 گھنٹے ہورہی ہے وہاں کم کرکے 14 گھنٹے تک لایا جائے گا۔
صوبے بھر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے نئے شیڈول پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے وزیراعلیٰ نے پیسکو حکام کو ہدایت کی کہ وہ چیف سیکرٹری کی مشاورت سے فوری طور پر ایک طریقہ کار بنائیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کا نیا شیڈول صوبہ بھر کے تمام ڈپٹی کمشنرز کے ساتھ ساتھ ضلعی پولیس افسران کو بھی بھیجاجائے تاکہ اس پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔ وزیر اعلی گرڈ پر شیڈول سے ایک منٹ بھی زیادہ لوڈشیڈنگ کی صورت میں متعلقہ پیسکو افسر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کی۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا کہ وہ لوڈشیڈنگ کے معاملے کو حل کرنے کے لیے وفاقی حکومت کے ساتھ بیٹھنے کو بھی تیار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وفاق اور پیسکو اس لوڈشیڈنگ کے ذمہ دار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اس معاملے پر بات چیت کرتے کے لیے وفاقی وزیر کو دعوت بھی دی ہے۔
جبکہ دوسری طرف پیسکو چیف انجینئر اختر حمید خان کی زیر صدارت صوبے میں بجلی کی بندش کے حوالے سے اجلاس ہوا۔ ان کی طرف سے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا کہ صرف ان علاقوں میں لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے جہاں لائن کا نقصان زیادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں پیسکو کے 500 فیڈر لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیمیں صوبے بھر میں لائن نقصانات کو کم کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں۔