پنجاب میں 90 دن میں انتخابات نہیں ہو سکتے
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ یہ ناقابل فراموش حقیقت ہے کہ پنجاب میں 90 دن میں انتخابات نہیں ہو سکتے۔
ان کا یہ بیان قومی سلامتی کونسل (این ایس سی) کے اجلاس کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے جس میں ملک میں دہشت گردی کے خلاف ایک "جامع” آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، جس سے یہ شبہات پیدا ہوئے تھے کہ سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے فوج کی عدم دستیابی کی وجہ سے انتخابات میں مزید تاخیر ہو سکتی ہے۔ جبکہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ای سی پی کو 14 مئی کو انتخابات کا انعقاد یقینی بنانے کا حکم دیا ہے۔
ایک نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ کا الیکشن کمیشن کو الیکشن کرانے کا حکم دینے والا کوئی فیصلہ نہیں آیا تو اس پر عمل کیوں کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی شک تھا بھی تو سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ کے اختلافی نوٹ نے اسے ختم کردیا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی اب کوئی اہمیت نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن کو فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے
انہوں نے مزید کہا کہ جسٹس من اللہ کے اختلافی نوٹ کے بعد الیکشن کمیشن کو الیکشن کرانے کے اپنے فیصلے پر بھی نظرثانی کرنی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر فوج انتخابات کے لیے سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے دستیاب نہیں ہے تو یہ انتخابات نہیں ہو سکتے کیونکہ پولیس اس قابل نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ای سی پی اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔
یہ بھی پڑھیں | سپریم کورٹ آئین کے ساتھ کھڑا ہے، جسٹس عیسی