پنجاب، خاص طور پر لاہور، اس وقت بدترین فضائی آلودگی کا سامنا کر رہا ہے جس نے لاہور کو دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں شامل کر دیا ہے۔ آلودگی کے سبب عوام کو صحت کے سنگین مسائل کا سامنا ہے جبکہ خاص طور پر بچوں اور بزرگوں کے لیے سانس لینے میں دشواری پیدا ہو رہی ہے۔
حکومت نے اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں، جن میں اسکولوں کی عارضی بندش، پارکوں، چڑیا گھروں، اور دیگر عوامی مقامات پر عوام کی آمد و رفت پر پابندی شامل ہے۔ مزید برآں، حکومت نے مختلف ذرائع جیسے سیٹلائٹ، ڈرونز، اور اے آئی کے ذریعے اسموگ کی نگرانی کے لیے ایک “اسموگ وار روم” بھی قائم کیا ہے۔
لاہور میں مصنوعی بارش کا منصوبہ
پنجاب حکومت نے اسموگ سے نمٹنے کے لیے مصنوعی بارش کا منصوبہ پیش کیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت، محکمہ موسمیات اور ماہرین کی مدد سے بادلوں میں مخصوص کیمیکلز شامل کر کے بارش کی جائے گی، جو آلودگی کی سطح کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔ یہ عمل جدید بین الاقوامی معیارات کے مطابق ہوگا اور اس میں متعدد پیشہ ور افراد کی مدد لی جا رہی ہے ۔
مصنوعی بارش کا منصوبہ ایک مہنگا کام ہے جس کا تخمینہ تقریباً 5 سے 7 ملین روپے فی سیشن لگایا گیا ہے۔ اس منصوبے کے لیے حکومت پنجاب نے 350 ملین روپے کا بجٹ منظور کیا ہے۔ یہ رقم مختلف اداروں کے تعاون سے استعمال کی جائے گی اور توقع کی جا رہی ہے کہ اس منصوبے سے لاہور میں فضائی آلودگی کو کم کرنے میں خاطر خواہ کامیابی ملے گی ۔
سموگ کے خاتمے کے لئے مستقبل کے اقدامات اور ماہرین کی تجاویز
ماہرین کا کہنا ہے کہ مصنوعی بارش کے علاوہ حکومت کو دیگر دیرپا اقدامات پر بھی توجہ دینی ہوگی جیسے ایندھن کے معیار میں بہتری، متبادل توانائی کے ذرائع کی ترویج اور صنعتی اخراج کو محدود کرنا۔ ماہرین نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ حکومت کو فضائی آلودگی کی درست پیمائش اور نگرانی کے لیے جدید آلات کو بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں ایسے مسائل سے بہتر طور پر نمٹا جا سکے۔