پنجاب حکومت نے صوبے میں اسموگ سے نمٹنے کے لیے مصنوعی بارش کی ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کیا ہے۔ لاہور کو اس ٹیکنالوجی سے بہت فائدہ پہنچنے کی توقع ہے۔ پنجاب کے نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے اس منصوبے کو ایک اہم سنگ میل قرار دیا ہے اور اس کامیابی کے لیے متحدہ عرب امارات کی مدد کا شکریہ ادا کیا ہے۔ گزشتہ سال، لاہور میں پہلی بار مصنوعی بارش کا تجربہ کیا گیا تھا جس سے اسموگ کی شدت میں کمی آئی۔
مصنوعی بارش کی یہ ٹیکنالوجی دراصل کلاؤڈ سیڈنگ پر مبنی ہے جس میں نمک کو بادلوں میں چھوڑا جاتا ہے تاکہ بارش پیدا کی جا سکے۔ پاکستان کے بڑے شہروں، خصوصاً لاہور میں، اسموگ کی وجہ سے فضائی معیار کا درجہ انتہائی خراب ہو چکا ہے۔
ماہرین کے مطابق، اسموگ کے بڑھتے ہوئے مسائل سے نمٹنے کے لیے یہ ٹیکنالوجی نہایت کارگر ثابت ہو سکتی ہے۔ پنجاب حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اس سال اس ٹیکنالوجی کا استعمال پورے صوبے میں کیا جائے گا تاکہ بڑے پیمانے پر اسموگ سے نمٹنے میں مدد مل سکے۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ماہرین نے اسموگ کی وجہ سے صحت کے شدید خطرات کی نشاندہی کی ہے جس میں دل کی بیماریاں، پھیپھڑوں کا کینسر، اور سانس کے امراض شامل ہیں۔ گزشتہ سال لاہور میں PM2.5 جیسے خطرناک ذرات کی مقدار عالمی ادارہ صحت کے مقرر کردہ حد سے کئی گنا زیادہ ریکارڈ کی گئی تھی جس کے باعث شہر کو متعدد دفعہ تعلیمی ادارے اور مارکیٹیں بند کرنی پڑیں۔
پنجاب یونیورسٹی اور مقامی ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی اس منصوبے کی نگرانی کر رہی ہے۔ پنجاب یونیورسٹی کے سابق جغرافیہ کے پروفیسر ڈاکٹر منور صابر نے بتایا کہ وہ خود اس منصوبے کا حصہ ہیں اور انہوں نے پہلے بھی مصنوعی بارش کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ ماہرین امید رکھتے ہیں کہ اس بار یہ منصوبہ پورے صوبے میں کامیاب ثابت ہو گا اور اسموگ کے مسئلے کا دیرپا حل نکل سکے گا۔