پشاور، برِصغیر کا سب سے قدیم زندہ شہر، تاریخ، ثقافت اور روایات کا خزانہ ہے۔ یہ شہر صدیوں تک شاہراہِ ریشم کا ایک اہم سنگم رہا جہاں مختلف تہذیبیں اور سلطنتیں ابھرتی اور زوال پذیر ہوتی رہیں۔ گندھارا تہذیب سے لے کر مغل اور برطانوی دور تک، پشاور نے بے شمار تاریخی لمحات کو اپنی فضا میں محفوظ کیا ہے۔ اس کی تنگ گلیاں، قدیم دروازے، شاندار قلعے اور پررونق بازار آج بھی اپنے ماضی کی کہانیاں سناتے ہیں۔ جو سیاح گہری ثقافتی جھلک دیکھنا چاہتے ہیں، اُن کے لیے پشاور محض ایک سیاحتی مقام نہیں بلکہ ایک ایسا سفر ہے جو انہیں صدیوں پرانی تہذیبوں اور تاریخ سے جوڑ دیتا ہے۔
سر کننگھم کلاک ٹاور
ریٹنگ: 4.4 (3,581)
مقام: 2H5G+W79، صرافہ بازار روڈ، قدیمی شہر
کیوں دیکھیں: 1900 میں ملکہ وکٹوریہ کی ڈائمنڈ جوبلی کی یاد میں تعمیر کیا گیا یہ کلاک ٹاور پشاور کی پہچان ہے۔ پرانے شہر کے بیچوں بیچ واقع یہ مقام نوآبادیاتی دور کی تعمیرات اور پشاور کے زندہ ورثے کی جھلک پیش کرتا ہے۔
پشاور میوزیم
ریٹنگ: 4.4 (1,971)
مقام: 2H55+47P، صدر روڈ، گورنر ہاؤس اور سول سیکرٹریٹ کے سامنے
کیوں دیکھیں: برطانوی دور کی شاندار عمارت میں قائم یہ میوزیم گندھارا آرٹ کے دنیا کے سب سے بڑے ذخائر میں سے ایک رکھتا ہے۔ یہاں مغلیہ، فارسی اور اسلامی نوادرات بھی موجود ہیں جو پشاور کی تہذیبی اور تاریخی گہرائی کو اجاگر کرتے ہیں۔
کہاتی دروازہ
ریٹنگ: 4.4 (4,868)
مقام: 2H3C+P2X
کیوں دیکھیں: پشاور کے قدیم فصیل شہر کا یہ دروازہ آج بھی صدیوں پرانی شہری منصوبہ بندی اور تجارتی سرگرمیوں کی یاد دلاتا ہے۔ یہاں سے گزرنا دراصل پشاور کے قدیم تجارتی راستوں اور ثقافتی میل جول کو محسوس کرنے جیسا ہے۔
لاہوری دروازہ
ریٹنگ: 4.5 (198)
مقام: 2H6P+44M، سرکلر روڈ
کیوں دیکھیں: یہ دروازہ تاریخی طور پر لاہور جانے والے راستے کے طور پر استعمال ہوتا رہا۔ یہ پشاور کی اس حیثیت کو اجاگر کرتا ہے کہ یہ ہمیشہ سے ایک "دروازوں کا شہر” رہا ہے۔ یہاں کا مقامی ماحول اور پرانی دکانیں آج بھی اپنی دلکشی قائم رکھے ہوئے ہیں۔
شاہی باغ
ریٹنگ: 4.2 (4,379)
مقام: 2H9G+Q2J، شاہی باغ روڈ
کیوں دیکھیں: مغل دور میں قائم کیا گیا یہ باغ شاہی محفلوں کا مرکز ہوا کرتا تھا۔ آج یہ ایک تاریخی اور تفریحی مقام ہے جہاں سبزہ زار اور پرانی عمارتیں ایک خوبصورت امتزاج پیش کرتی ہیں۔ یہ فوٹوگرافی اور فیملی وزٹ کے لیے بہترین جگہ ہے۔
قلعہ بالا حصار
ریٹنگ: 4.5 (460)
مقام: بالا حصار قلعہ
کیوں دیکھیں: پاکستان کے مشہور قلعوں میں سے ایک، بالا حصار کبھی شاہی رہائش گاہ اور فوجی قلعہ رہا۔ آج یہاں ایک میوزیم، مسجد، مندر اور بیرکیں موجود ہیں۔ قلعے کی بلند فصیلوں سے پشاور کا شاندار منظر دیکھنا ایک یادگار تجربہ ہے۔
کوٹلہ محسن خان
ریٹنگ: 4.2 (667)
مقام: XHR2+QVF
کیوں دیکھیں: مغل گورنر محسن خان کی یہ حویلی اپنی شاندار طرزِ تعمیر کے لیے مشہور ہے۔ لکڑی کی جالی دار بالکونیاں اور کشادہ صحن مغلیہ فنِ تعمیر کی بہترین مثال ہیں۔ یہ مقام پشاور کی سیاسی و ثقافتی تاریخ کو سمجھنے کے لیے لازمی ہے۔
گنج دروازہ
ریٹنگ: 4.4 (2,609)
مقام: 2H4M+GVC، سٹی سرکلر روڈ
کیوں دیکھیں: قدیم شہر میں داخلے کا اہم دروازہ، گنج دروازہ آج بھی پشاور کی تجارتی روح کا عکاس ہے۔ اندرونی علاقے میں قدیمی بازار اور تنگ گلیاں روایت اور جدیدیت کا حسین امتزاج پیش کرتی ہیں۔
کابلی دروازہ، قصہ خوانی بازار
ریٹنگ: 4.5 (1,982)
مقام: 2H59+FH3، 2H59+9F3، مین گیٹ، خیبر بازار کے درمیان
کیوں دیکھیں: یہ دروازہ مشہور قصہ خوانی بازار کی جانب لے جاتا ہے جو "قصہ سنانے والوں کا بازار” کہلاتا ہے۔ یہاں کی دکانیں، کہانیاں اور پرانا ماحول شاہراہِ ریشم کے اس تاریخی تجارتی مرکز کی یاد دلاتا ہے
سرد چہ دروازہ
ریٹنگ: 4.3 (385)
مقام: آفریدی چوک، سرکلر روڈ
کیوں دیکھیں: پشاور کی فصیل شہر کا سب سے قدیم دروازہ، سرد چہ دروازہ شہر کے دفاعی نظام اور قدیم طرزِ تعمیر کا مظہر ہے۔ اس کے اردگرد کے علاقے آج بھی قدیم دور کے نقوش محفوظ کیے ہوئے ہیں۔
پشاور کے تاریخی مقامات دیکھنا ایسا ہے جیسے کوئی زندہ تاریخ کی کتاب کے اوراق پلٹ رہا ہو۔ ہر قلعہ، میوزیم اور دروازہ اس شہر کی مضبوطی، تنوع اور ثقافتی عظمت کو ظاہر کرتا ہے۔ بالا حصار قلعہ کی شان سے لے کر قصہ خوانی بازار کی پررونق گلیوں تک، پشاور اپنے زائرین کو نہ صرف ماضی سے جوڑتا ہے بلکہ انہیں اپنی زندہ روایات اور مہمان نوازی کا بھی تجربہ فراہم کرتا ہے۔ چاہے آپ تاریخ کے شوقین ہوں یا صرف پاکستان کے ورثے کو دیکھنا چاہتے ہوں، پشاور کا سفر ایک ناقابلِ فراموش تجربہ ثابت ہوگا۔