پاکستان نے گزشتہ روز منگل کو دمہ کا عالمی دن منایا جبکہ اس موقع پر کئی قومی تقریبات اور سرگرمیاں کی گئیں جن کا مقصد اس بیماری اور اس کے علاج کے بارے میں عوامی آگاہی کو بڑھانا ہے۔
اس سال کا تھیم دمہ ایجوکیشن سے متعلق آگاہی ہر مشتمل تھا جس میں دمہ کے مریضوں کو اپنی بیماری کا صحیح طریقے سے علاج کرنے کی تعلیم دینے کی اہمیت پر زور دیا گیا تھا۔
پاکستان بھر کے ہسپتالوں اور صحت کی تنظیموں نے دمہ کے عالمی دن کے موقع پر مفت اسکریننگ، پھیپھڑوں کے فنکشن ٹیسٹنگ اور آگاہی مہم کا انعقاد کیا۔
یاد رہے کہ دمہ دنیا بھر میں 340 ملین سے زیادہ لوگوں کو متاثر کر چکی ہے۔
طبی ماہرین نے زور دیا کہ سوشل میڈیا کے زریعے لوگوں میں اس متعلق آگاہی پھیلائی جائے۔
پاکستان میں دمہ سے 15 ملین لوگ متاثر
ایک لیکچر کے دوران، آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کراچی کے پلمونولوجسٹ ڈاکٹر اظہر خان نے بتایا کہ پاکستان میں دمہ تقریباً 15 ملین افراد کو متاثر کر چکا ہے۔ انہوں نے اس بیماری کے بارے میں شعور بیدار کرنے اور تعلیم فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ دمہ ایک قابل علاج بیماری ہے لیکن اس کے لیے مناسب انتظام اور علاج کی ضرورت ہے۔
اسلام آباد میں دمہ کی دیکھ بھال اور علاج کے بارے میں آگاہی کے لیے واک کا انعقاد بھی کیا گیا۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سینیئر کنسلٹنٹ چیسٹ فزیشن ڈاکٹر وقاص رشید نے کہا کہ پاکستان میں 12 فیصد سے زائد طلباء دمہ کا شکار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ہاں کچھ لوگ دمہ کو ایک متعدی بیماری کے طور پر دیکھتے ہیں اور اس میں مبتلا افراد کی صحبت سے گریز کرتے ہیں۔
اس موقع پر نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے شعبہ پلمونولوجی نے بھی ملتان میں آگاہی واک اور لیکچر کا انعقاد کیا۔ واک میں طبی ماہرین، نرسوں اور طلباء نے شرکت کی جس کی قیادت شعبہ پلمونولوجی کے سربراہ ڈاکٹر اعظم مشتاق نے کی۔ انہوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن میں دمہ کی وجوہات، علامات، علاج اور روک تھام کے بارے میں معلومات فراہم کی گئی تھیں۔
طبی ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ دمہ کے مسائل سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ علامات ظاہر ہوتے ہی کسی تجربہ کار معالج سے چیک کروایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ دمہ کے مریض اگر صحیح علاج حاصل کریں تو وہ معمول کی زندگی گزار سکتے ہیں۔