وفاقی حکومت نے ایران پاکستان (آئی پی) گیس پائپ لائن منصوبے پر امریکی پابندیوں سے آزادی حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کا مقصد ایران کے ساتھ معاہدے کی ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہے۔
تفصیلات کے مطابق حکومت نے ایران کے ساتھ بین الاقوامی عدالتوں میں ممکنہ قانونی تنازعات کو روکنے کے لئے 80 کلومیٹر طویل پائپ لائن کا ایک حصہ پاکستان میں بنانے کا عزم کیا تھا۔
پاکستان کو خدشہ ہے کہ اگر وہ بین الاقوامی عدالت میں 80 بلین ڈالر کا کیس ہارجاتا ہے تو اسے سخت نقصان اٹھانا پڑے گا۔
یہی وجہ ہے کہ حکومت نے آئی پی گیس پائپ لائن منصوبے سے متعلق امریکی پابندیوں کو سائڈ پہ رکھتے ہوئے پائپ لائن کا کام آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان امریکا سے استثنیٰ کی درخواست کرے گا
صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے تصدیق کی کہ پاکستان امریکا سے استثنیٰ کی درخواست کرے گا۔
انہوں نے گیس کی قیمتوں میں اضافے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈالر کی قیمتوں میں کمی ہو یا اضافہ، کمپنیوں کی جانب سے اضافے کی درخواستیں آتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ صرف 25 سے 27 فیصد شہریوں کو گیس تک رسائی حاصل ہے، جب کہ 70 فیصد سے زیادہ اس سے محروم ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مقامی طور پر پیدا ہونے والی گیس کو بجلی کی پیداوار کے لیے استعمال کرنے سے بجلی کی قیمت 10 سے 12 روپے فی یونٹ تک پہنچ جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کا مقصد عوام کو سستی بجلی فراہم کرنا ہے۔
پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کے نفاذ کے حوالے سے مصدق ملک نے کہا کہ مجھے سیلز ٹیکس کے نفاذ کا علم نہیں ہے۔ انہوں نے پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے حوالے سے امریکہ سے استثنیٰ کے مطالبے پر پاکستان کے موقف کو دہرایا۔
مصدق ملک نے کہا کہ ہم مزید امریکی پابندیاں برداشت نہیں کر سکتے۔ ہم اپنا موقف امریکہ کے سامنے پیش کریں گے۔ ایران کو متعدد بار کہا گیا ہے کہ ہمیں ان کی گیس کی ضرورت ہے۔ ہم اس منصوبے کو مکمل کرنا چاہتے ہیں لیکن چاہتے ہیں کوئی پابندی نا لگے۔