پاکستان کی جانب سے اتوار کے روز مقبوضہ جموں و کشمیر میں جعلی پولیس مقابلوں اور نام نہاد سرچ آپریشنز کے نام پر بھارت کی جانب سے ریاستی دہشت گردی اور ماورائے عدالت قتل کی مذمت کی گئی۔
دفتر خارجہ کے ایک بیان کے مطابق ، گزشتہ ایک سال کے دوران بھارتی قابض فورسز کے ہاتھوں خواتین اور بچوں سمیت تین سو سے زیادہ کشمیریوں کو شہید کیا گیا ہے۔
زرائع نے بتایا کہ کل مقبوضہ کشمیر کے کلگام اور پلوامہ اضلاع میں مزید چار نوجوان کشمیریوں کو شہید کیا گیا۔ غیر قانونی اور غیر انسانی فوجی کارروائی کے نتیجے میں ایک 14 سالہ لڑکا بھی شدید زخمی ہوگیا۔
بھارت کو یہ سمجھنا چاہئے کہ کشمیری عوام کے خلاف وحشیانہ طاقت کا استعمال ، ماورائے عدالت قتل ، روایتی تشدد اور اموات ، جبری گمشدگی ، کشمیری قیادت اور نوجوانوں کی قید ، پیلٹ گنوں کا استعمال ، مکانات کی تباہی سمیت دیگت دہشتگردانہ کاروائیاں انسانی حقوق کی پامالی اور غیر انسانی سلوک کے ذمرے میں آتی ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ کشمیری برادری پر محکومیت کے دیگر طریقے ماضی میں ناکام ہو چکے ہیں اور آئندہ بھی کامیاب نہیں ہوں گے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لئے ان کے خود مختار تحریک مزاحمت ، جیسا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں میں شامل ہے ، ہندوستانی ریاستی دہشت گردی کے مقابلہ میں ہی مضبوط تر ہوگی۔
پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں مسلسل بڑھتی ہوئی صورتحال پر مکمل طور پر آگاہ رہے اور اس خطے میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اور جنگی جرائم کے لئے بھارت کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔ پاکستان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے متعلقہ قراردادوں اور خطے کے پائیدار امن و استحکام کے لئے کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جموں و کشمیر تنازعہ کے پرامن حل کے لئے کام کرے۔