پاکستان نے قطر سے ایل این جی کی پانچ کھیپوں کی ترسیل کو 2026 تک مؤخر کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ پاکستان کی توانائی کی ضروریات میں کمی اور اضافی گیس کی دستیابی کے پیش نظر کیا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے حالیہ دورۂ قطر کے دوران اس مسئلے کو اجاگر کیا اور قطر نے لچکدار معاہدوں کے تحت یہ درخواست قبول کر لی۔
معاہدے کی تفصیلات
پاکستان نے قطر سے سالانہ 108 ایل این جی کھیپیں درآمد کرنے کے لیے دو سرکاری معاہدے کیے ہیں، جن میں سے پانچ کھیپوں کی قیمت برینٹ ریٹ کے 13.37 فیصد پر اور چار کی قیمت 10.2 فیصد پر طے کی گئی ہے۔ اضافی گیس کی وجہ سے پاکستان نے 2025 کی 18 اضافی کھیپوں میں سے پانچ کو مؤخر کرنے کی درخواست کی، لیکن باقی 13 کو ملتوی کرنے کا کوئی اختیار موجود نہیں ہے۔
گیس کی کم ہوتی مانگ
رواں سال پاکستان میں گیس کی کھپت میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے، جس کی بڑی وجہ گھریلو صارفین کے لیے بڑھتے ہوئے ٹیرف ہیں۔ حکومت نے سردیوں کے موسم میں طلب کو پورا کرنے کے لیے دسمبر 2024 اور جنوری 2025 کے لیے 12 کھیپیں مختص کی ہیں، جن میں سے بیشتر قطر سے آئیں گی۔