افغانستان میں پاکستانی سفارت خانے کی سیکورٹی بڑھائی جائے
افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی نمائندے محمد صادق نے ہفتے کے روز افغان حکومت سے کہا ہے کہ وہ ہمارے سفارت خانے اور اس کے اہلکاروں کی سیکورٹی کو بڑھائے۔
یہ مطالبہ گزشتہ روز کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر حملے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے جس میں افغانستان کے ناظم الامور عبید الرحمان نظامانی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس حملے میں عبید الارحمان نظامانی محفوظ رہے لیکن ان کا گارڈ شدید زخمی ہو گیا۔
ٹویٹس کی ایک سیریز میں، محمد صادق نے کہا کہ ہماری اولین ترجیح ہمارے مشن کے ارکان کی حفاظت ہے۔ سب سے پہلے اور اہم بات یہ کہ افغان عبوری حکومت کو ہمارے سفارت خانے اور اس کے اہلکاروں کی حفاظت کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہوگی۔
پاکستانی حکومت اس سلسلے میں تعاون کرے گی
انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت پاکستان ہمارے سفارت کاروں کی سیکیورٹی کو مزید بڑھانے کے لیے ضروری وسائل بھی فراہم کرے گی تاکہ پاکستان کے لیے سب سے اہم غیر ملکی دارالحکومت میں ان کی جانب سے فرائض کی مسلسل اور موثر ادائیگی کو یقینی بنایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں | طالبان کی اسلامی تعزیرات کے بارے میں اقوام متحدہ کے اہلکار کے بیان کی مذمت
یہ بھی پڑھیں | کیا واقعی ایران میں آیت اللہ خمینی کا گھر نذر آتش ہوا ہے؟
محمد صادق نے کہا کہ سینے پر گولیاں مارنے والے سپاہی کو گزشتہ رات خصوصی طیارے کے ذریعے پشاور کے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
زخمی گارڈ کی صحت یابی کی دعا
انہوں نے گارڈ کی غیر معمولی ہمت کو سلام پیش کیا اور اس کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔
سفارت خانے کے ایک اہلکار نے بتایا کہ اکیلا حملہ آور گھروں کے احاطہ کے پیچھے آیا اور فائرنگ شروع کر دی۔ کابل پولیس کے ترجمان خالد زدران نے کہا کہ ایک مشتبہ شخص کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب سیکیورٹی فورسز نے سفارت خانے پر پہنچ کر جاری فائرنگ کو روک دیا۔
کلیئرنس آپریشن کی تفصیلات
انہوں نے کہا کہ کلیئرنس آپریشن کی تفصیلات بعد میں شیئر کی جائیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلحہ برآمد کر لیا گیا ہے۔
افغان وزارت خارجہ اور متعدد پاکستانی حکام نے حملے کی مذمت کی ہے۔