پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے آئینی اصلاحات کے لیے اہم سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ اس مشاورت کے تحت پیپلز پارٹی کے اعلیٰ وفد نے مسلم لیگ (ق) اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کی ہیں۔
ان ملاقاتوں کی قیادت پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما سینیٹر شیری رحمان نے کی ہے جبکہ ان کے ساتھ سینیٹر شاہدہ آوان اور نیئر حسین بخاری بھی شامل تھے۔
پیپلز پارٹی کا مقصد ایک آئینی پیکیج متعارف کروانا ہے جس میں ایک وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی تجویز شامل ہے۔
شیری رحمان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ عدالت میں صوبوں کی نمائندگی شامل ہوگی تاکہ عدالتی نظام میں زیادہ شفافیت اور توازن برقرار رکھا جا سکے۔ اس عدالت کا تصور سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے دور میں سامنے آیا تھا اور اسے 2006 میں چارٹر آف ڈیموکریسی میں شامل کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ شیری رحمان نے پارلیمنٹ کے آئینی کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں عدالتی مقدمات کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے مقدمات میں تاخیر ہو رہی ہے اور آئینی عدالت کے قیام سے اس مسئلے کا حل ممکن ہو سکتا ہے۔
اس پیکیج کی تشکیل کے لیے پیپلز پارٹی دیگر سیاسی جماعتوں، وکلاء، اور سول سوسائٹی کے ساتھ مشاورت کر رہی ہے تاکہ یہ اصلاحات متفقہ ہوں اور کسی مخصوص فرد پر مرکوز نہ ہوں۔
اس سلسلے میں شیری رحمان نے زور دیا کہ آئینی پیکیج کو مکمل شفافیت کے ساتھ متعارف کروایا جائے گا تاکہ اس پر کوئی شبہ نہ ہو کہ اسے خفیہ طریقوں سے منظور کیا جا رہا ہے۔