پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن (پی پی ڈی اے) کے ایک گروپ نے منگل کو بجٹ میں 0.5 فیصد ایڈوانس ٹرن اوور ٹیکس کے نفاذ کے خلاف 5 جولائی کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
یاد رہے کہ حکومت نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے متنازعہ ٹیکس واپس لینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ لیکن، ایک احتیاطی اقدام کے طور پر، حکومت نے منگل کو آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ہدایت کی کہ وہ کمپنی کی ملکیت یا کمپنی کے زیر انتظام اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں سے وابستہ دیگر سائٹس پر پٹرولیم مصنوعات کے وافر ذخیرے کی دستیابی کو یقینی بنائیں تاکہ سپلائی میں کسی قسم کی رکاوٹ پیدا نہ ہو۔
تفصیلات کے مطابق منگل کے روز، پی پی ڈی اے کے دو الگ الگ وفودنے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین امجد زبیر ٹوانہ سے ملاقات کی۔ چیئرمین امجد زبیر ٹوانہ نے پی پی ڈی اے کی دونوں ٹیموں کو یقین دلایا کہ پیٹرولیم ڈیلرز یا پیٹرول پمپس کے آپریٹرز کو خوردہ فروشوں کے زمرے میں شامل کرنا غلطی سے 0.5 فیصد ایڈوانس ٹرن اوور ٹیکس کا اطلاق تھا اور اسے اگلے دو دنوں میں واپس لے لیا جائے گا۔
ایک اہلکار نے بتایا کہ چیئرمین امجد زبیر ٹیوانہ نے اتفاق کیا کہ یہ دوہرا ٹیکس ہے کیونکہ آؤٹ لیٹس پہلے ہی حتمی انکم ٹیکس کے طور پر 1.4 روپے فی لیٹر (تقریباً 12 فیصد ڈیلر کمیشن) کے حساب سے ایڈوانس فکسڈ ودہولڈنگ ٹیکس ادا کر رہے ہیں اور اب ان پر ایڈوانس ٹرن اوور ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔
ٹیکس کے اطلاق کے بغیر انوائس کو یقینی بنائیں گے
انہوں نے یہ معاملہ وزیر خزانہ کے ساتھ بھی اٹھایا اور صورت حال کی وضاحت کی اور بتایا کہ اسے کیسے درست کیا جائے۔ ایف بی آر کے سربراہ نے وفود کو یقین دلایا کہ جب تک مسئلہ حل نہیں ہو جاتا، حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ او ایم سیز 0.5 فیصد ٹرن اوور ٹیکس کے اطلاق کے بغیر انوائس جاری کریں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق دونوں وفود نے خیرسگالی کا اظہار کیا اور حکومت کی ٹیم کو یقین دلایا کہ وہ دو دن تک چیئرمین امجد زبیر ٹوانہ کی بات کے پورا ہونے کا انتظار کریں گے وگرنہ 5 جولائی کو احتجاج کریں گے۔
اس کے علاوہ سیکرٹری پیٹرولیم مومن آغا نے آئل کمپنیز کے نمائندوں سے ملاقات کی اور واضح کیا کہ ٹرن اوور ٹیکس پارلیمنٹ کے منظور کردہ فنانس ایکٹ 2024-25 کے ذریعے لگایا گیا تھا اور صدر پاکستان نے اس کی توثیق کی تھی۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ تنخواہ دار طبقے سمیت سب پر زیادہ ٹیکس لاگو ہوتے ہیں اور یہ صرف پیٹرولیم ڈیلرز کے لیے نہیں ہیں۔