پاکستان نے افغان طالبان کی جانب سے تحریک طالبان پاکستان (TTP) کے ساتھ مذاکرات کے لیے پیش کی گئی ثالثی کی پیشکش کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک پریس بریفنگ میں واضح کیا کہ پاکستان کا مؤقف ہے کہ وہ ایسے افراد یا گروہوں کے ساتھ مذاکرات نہیں کرے گا جو پاکستانی شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے قتل میں ملوث ہیں اور جو پاکستان کے آئین کو تسلیم نہیں کرتے۔
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے حال ہی میں کہا تھا کہ کابل پاکستان اور TTP کے درمیان مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ اس پیشکش کے جواب میں، پاکستان نے نہ صرف اس تجویز کو مسترد کیا بلکہ اس پر بھی زور دیا کہ افغان حکومت کو اپنی خودمختاری کا احترام کرتے ہوئے اپنی سرزمین پر موجود دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے جو پاکستان پر حملے کرنے کے لیے افغان سرزمین استعمال کر رہے ہیں۔
ماضی میں، افغان طالبان نے پاکستان اور TTP کے درمیان مذاکرات کروائے تھے، جس کے نتیجے میں TTP نے ایک وقتی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔ تاہم، بعد میں یہ مذاکرات ناکام ہوگئے جب TTP نے پاکستان کے سیکیورٹی فورسز پر حملے بڑھا دئیے جس کے بعد پاکستان کی حکومت نے دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
پاکستانی حکومت نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ ملک کی سلامتی اور آئین کی بالادستی کے لیے کسی قسم کی رعایت نہیں دی جائے گی اور TTP جیسے دہشت گرد گروہوں کے ساتھ کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔