حکومتِ پاکستان نے ایک نیا منصوبہ تیار کر لیا ہے جس کے تحت ملک بھر میں 1 لاکھ 16 ہزار الیکٹرک بائیکس شہریوں کو دو سال کی آسان اقساط پر فراہم کی جائیں گی۔ یہ اسکیم نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی 2025–30 کا حصہ ہے اور ذرائع کے مطابق وزیرِاعظم شہباز شریف 14 اگست (یومِ آزادی) پر اس کا باضابطہ اعلان کریں گے۔
یہ منصوبہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور بینک ایسوسی ایشن کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے جس کا مقصد ملک میں ماحول دوست اور سستی ٹرانسپورٹ کو فروغ دینا ہے، خاص طور پر الیکٹرک بائیکس اور رکشوں کے ذریعے۔
منصوبے کی اہم خصوصیات:
ہر الیکٹرک بائیک یا رکشہ پر حکومت کی طرف سے 50,000 روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔
ایک الیکٹرک بائیک کی کل قیمت تقریباً 2 لاکھ 50 ہزار روپے ہو سکتی ہے، جس میں سے باقی رقم آسان ماہانہ اقساط میں ادا کی جائے گی۔
درخواست دہندگان کی عمر 18 سے 65 سال کے درمیان ہونی چاہیے۔
مقامی مینوفیکچرنگ اور ہدف:
17 کمپنیوں کو الیکٹرک با ئیک تیار کرنے کے لائسنس جاری کیےجا چکے ہیں۔
حکومت کا ہدف ہے کہ 2030 تک 30 فیصد گاڑیاں الیکٹرک ہو جائیں۔
اس مقصد کے لیے اگلے 5 سالوں میں 100 ارب روپے کی سبسڈی رکھی گئی ہے۔
سبسڈی کی سالانہ تقسیم:
مالی سال 2025 کے لیے: 9 ارب روپے
سال 2027 کے لیے: 19 ارب روپے
سال 2028 کے لیے: 24 ارب روپے سے زائد
سال 2029 کے لیے: 26 ارب روپے سے زائد
جبکہ سال 2024 میں پہلے ہی 23 ارب روپے کی سبسڈی دی جا چکی ہے۔
پیداوار کا ہدف:
حکومت کا منصوبہ ہے کہ 2030 تک 22 لاکھ سے زائد الیکٹرک گاڑیاں تیار کی جائیں، تاکہ عوام کو سستی، صاف اور جدید ٹرانسپورٹ کی سہولت میسر ہو سکے۔
سندھ حکومت کا الگ اقدام:
دوسری جانب سندھ حکومت نے خواتین کے لیے مفت الیکٹرک بائیکس دینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ وہ اپنے پیشہ ورانہ امور کے دوران آسانی سے سفر کر سکیں۔ سندھ ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ نے اس اسکیم کے لیے 30 کروڑ روپے کی درخواست کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ یہ رقم سالانہ بجٹ سے ہٹ کر دی جائے۔