پاکستان میں پولیو ایک دیرینہ مسئلہ ہے جس کا خاتمہ عالمی سطح پر زیادہ تر ممالک نے کر لیا ہے لیکن پاکستان اور افغانستان وہ دو ممالک ہیں جہاں یہ بیماری اب بھی موجود ہے۔ حالیہ دنوں میں پاکستان میں پولیو کے کیسز کی تعداد میں تشویشناک حد تک اضافہ دیکھا گیا ہے۔
تازہ ترین اعداد و شمار
سال 2024 میں پاکستان میں پولیو کے کیسز کی تعداد 50 تک پہنچ چکی ہے۔ سب سے زیادہ کیسز بلوچستان سے رپورٹ کیے گئے ہیں جہاں 23 کیسز سامنے آئے ہیں۔ سندھ سے 13، خیبر پختونخوا سے 9، جبکہ پنجاب اور اسلام آباد سے ایک ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔
پولیو کے بڑھتے کیسز کی وجوہات
پولیو کے بڑھتے کیسز کی وجوہات میں چند اہم عوامل شامل ہیں:
• ویکسینیشن مہمات کے خلاف والدین کی جانب سے مزاحمت۔
• دیہی علاقوں میں ویکسینیشن کو مغربی سازش سمجھا جانا۔
• انسدادِ پولیو ٹیموں پر شدت پسندوں کے حملے، خاص طور پر سرحدی علاقوں میں۔
پولیو کے خاتمے کے لئے حکومتی اقدامات
حکومت نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے نومبر 2024 میں ایک نئی ملک گیر ویکسینیشن مہم کا آغاز کیا ہے جس میں 5 سال سے کم عمر کے 45 ملین بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، وٹامن اے کی سپلیمنٹس بھی دی جا رہی ہیں تاکہ بچوں کی قوت مدافعت بہتر ہو۔
انسدادِ پولیو مہمات میں سب سے بڑی رکاوٹ سیکیورٹی کے مسائل ہیں۔ انسدادِ پولیو ٹیموں کو حملوں کا سامنا رہتا ہے اور کئی مہمات کے دوران بچوں کی ویکسینیشن مکمل نہیں ہو پاتی۔ اس کے علاوہ، پسماندہ علاقوں کے لوگ بنیادی سہولیات کے مطالبات کے بدلے بچوں کو ویکسین دلوانے پر آمادہ ہوتے ہیں۔