فروری 2024 میں عام انتخابات کے 10 دن بعد پاکستانی حکومت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) تک عوامی رسائی کو بلاک کر دیا۔
ابتدائی طور پرحکومت اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کئی ہفتوں تک اس پابندی سے انکار کرتی رہیں۔ تاہم مارچ میں پہلی بار وزارت داخلہ نے سندھ ہائی کورٹ کو بتایا کہ یہ اقدام انٹیلی جنس ایجنسیوں کی سفارش پر کیا گیا تھا۔
اپریل میں وزارت داخلہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو آگاہ کیا کہ ایکس نے حکومت کی ہدایات پر عمل نہیں کیا اور پلیٹ فارم کے غلط استعمال کو روکنے میں ناکام رہا جس کے باعث اسے بلاک کیا گیا ہے۔
روزنامہ ڈان کے مطابق حکومت کا یہ بھی مؤقف تھا کہ ایکس نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کی ان درخواستوں کا مناسب جواب نہیں دیا جن میں سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور آرمی چیف کے خلاف ہتک آمیز مہمات میں ملوث اکاؤنٹس کو بلاک کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔
حکومت نے قومی سلامتی کو اس پابندی کی وجہ قرار دیا۔ وزارت داخلہ کے مطابق یہ اقدام ملکی سلامتی اور عوامی نظم و ضبط برقرار رکھنے کےلیے ضروری تھا۔
وزارت داخلہ نے مزید کہا کہ ایکس پر پابندی غلط معلومات کے پھیلاؤ کو روکنے اور شر پسند عناصر کی سرگرمیوں کو محدود کرنے کے لیے لگائی گئی جو ملک میں عدم استحکام پیدا کر سکتے ہیں۔ حکومت کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا قانونی احکامات پر عمل نہ کرنا اور اس کے غلط استعمال کے خدشات کو دور نہ کرنا اس پابندی کی بڑی وجوہات ہیں۔
یہ پابندی شدید تنقید کا سامنا کر رہی ہے خاص طور پر صحافیوں، سیاسی شخصیات اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی جانب سے اسے آزادئ اظہار پر جبری پابندی قرار دیا گیا ہے۔ تاوقتیکہ پاکستانی صارفین وی پی این کے ذریعے ایکس تک رسائی حاصل کر رہے ہیں۔
تاحال مارچ 2025 میں پابندی کو ایک سال سے زائد ہونے کے باوجود یہ پابندی برقرار ہے لیکن حکومت اب بھی اپنے سرکاری اعلانات کے لیے ایکس پلیٹ فارم کو مسلسل استعمال کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹار لنک کو پاکستان میں آپریشن کی عارضی اجازت مل گئی: آئی ٹی وزارت