ڈیجیٹل اثاثہ جات کی صنعت کو فروغ دینے اور اسے منظم کرنے کے لیے پاکستان نے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے عالمی کرپٹو ایکسچینجز بائنانس اور HTX کو پہلی مرتبہ نو آبجیکشن سرٹیفکیٹس (NOCs) جاری کر دیے ہیں۔ ان منظوریوں کے بعد دونوں کمپنیوں کو پاکستان میں رجسٹریشن شروع کرنے اور مقامی پالیسیوں کے مطابق مکمل لائسنس حاصل کرنے کی تیاری کی اجازت مل گئی ہے۔
اسی دوران پاکستان نے بائنانس کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت (MoU) پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت حکومتی ملکیتی اثاثوں جیسے کہ بانڈز، ٹریژری بلز اور کموڈیٹی ذخائر کو ٹوکنائز کرنے کے امکانات کا جائزہ لیا جائے گا۔ وزارتِ خزانہ کے مطابق اس منصوبے کے تحت 2 ارب ڈالر تک کے اثاثے شامل کیے جا سکتے ہیں
ٹوکنائزیشن ایک ایسا عمل ہے جس میں بلاک چین ٹیکنالوجی کے ذریعے حقیقی اثاثوں کے ڈیجیٹل متبادل تیار کیے جاتے ہیں جو تجارت اور رسائی کے لحاظ سے آسان ہوتے ہیں۔
یہ معاہدہ مستقبل میں ریاست کی ملکیت والے تیل، گیس، دھاتوں اور دیگر خام مال جیسے اثاثوں کی بلاک چین پر منتقلی کے حوالے سے تعاون کی راہ بھی ہموار کرتا ہے۔ وزارت نے بتایا کہ بائنانس اور اس کے ذیلی ادارے پاکستان کو جدید اور قانون کے مطابق بلاک چین انفراسٹرکچر کے قیام میں تکنیکی مہارت، مشاورت، تربیت اور استعداد بڑھانے میں مدد فراہم کریں گے۔
وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے اس معاہدے کو پاکستان اور عالمی برادری کے لیے خوش آئند قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک طویل المدتی شراکت داری کی علامت ہے اور اب توجہ پالیسی سازی سے ہٹ کر مؤثر عملدرآمد پر مرکوز ہو چکی ہے
پاکستان ورچوئل اثاثہ جات ریگولیٹری اتھارٹی (PVARA) نے تصدیق کی ہے کہ بائنانس اور HTX کو ان کے گورننس فریم ورک اور کمپلائنس میکانزم کی جانچ کے بعد ابتدائی لائسنس جاری کر دیے گئے ہیں۔ ان اجازت ناموں کے تحت یہ پلیٹ فارمز پاکستان کے اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کے مطابق رجسٹریشن کروا سکتے ہیں مقامی ذیلی کمپنیاں قائم کر سکتے ہیں اور مکمل ایکسچینج لائسنس کے لیے باضابطہ درخواستیں جمع کرا سکتے ہیں۔
PVARA کے چیئرمین بلال بن ثاقب کے مطابق یہ ایک ترقی پسند لائسنسنگ عمل کا آغاز ہے جس میں صرف وہی ایکسچینجز کامیاب ہوں گی جو اعلیٰ معیار کی کمپلائنس پر پورا اتریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان تیزی سے عالمی ڈیجیٹل اثاثہ جات کے شعبے میں ایک سنجیدہ کھلاڑی کے طور پر ابھر رہا ہے۔
بائنانس کے بانی چانگ پینگ ژاؤ نے بھی اس پیش رفت کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ یہ عالمی بلاک چین ایکو سسٹم کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے۔ ان کے مطابق یہ معاہدہ پاکستان میں ٹوکنائزیشن منصوبوں کے مکمل نفاذ کی جانب ایک بڑے اقدام کی بنیاد رکھتا ہے اور وہ اس شراکت داری سے پاکستانی معیشت میں طویل المدتی فوائد کی توقع رکھتے ہیں۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب متحدہ عرب امارات، جاپان اور یورپی یونین سمیت کئی ممالک کرپٹو ایکسچینجز کے لیے باضابطہ لائسنسنگ اور سخت ریگولیٹری فریم ورک متعارف کروا رہے ہیں۔ پاکستان کا یہ اقدام بھی عالمی رجحان کے مطابق ہے جہاں ڈیجیٹل اثاثوں کی ترقی کے لیے قوانین بنائے جا رہے ہیں۔
پاکستان نے ڈیجیٹل فنانس کے شعبے میں تیز رفتار اصلاحات کی ہیں جن میں پاکستان کرپٹو کونسل (PCC) کا قیام PVARA کی تشکیل، اور ورچوئل اثاثہ جات کے لیے لائسنسنگ ماڈل کی تیاری شامل ہے۔ حال ہی میں بلال بن ثاقب نے انکشاف کیا کہ پاکستان ریٹیل کرپٹو مارکیٹ کے لحاظ سے دنیا کا تیسرا بڑا ملک بن چکا ہے جو مقامی سطح پر اس کی بڑھتی ہوئی قبولیت کو ظاہر کرتا ہے۔
آئندہ حکومت2025 میں پائلٹ سینٹرل بینک ڈیجیٹل کرنسی (CBDC) اور ورچوئل اثاثہ جات ایکٹ متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس سے قبل 2021 میں PCC نے امریکا کی ورلڈ لبرٹی فنانشل کے ساتھ ایک لیٹر آف انٹینٹ پر دستخط کیے تھے جس کا مقصد پاکستان میں اسٹیبل کوائنز، ٹوکنائزیشن اور ڈیجیٹل اثاثہ جاتی انفراسٹرکچر کے امکانات کا جائزہ لینا تھا۔






