پس منظر
لاہور میں ہر سال سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی شدید سموگ کا مسئلہ سامنے آ جاتاہے۔ فضائی آلودگی اور سموگ کی شدت نہ صرف صحت کے مسائل پیدا کرتی ہے بلکہ معمولات زندگی کو بھی متاثر کرتی ہے۔ بڑھتی ہوئی آلودگی کی وجہ سے لوگوں کو سانس کی بیماریوں، آنکھوں میں جلن اور دیگر صحت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پاکستانی حکومت نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں تاہم سموگ کی شدت میں کمی نہیں آ رہی ہے۔ نا صرف لاہور بلکہ دیگر شہر بھی اس کی لپیٹ میں ہیں۔
متحدہ عرب امارات کی مصنوعی بارش کے زریعے مدد کی پیشکش
متحدہ عرب امارات نے پاکستان کو سموگ سے نمٹنے کے لیے مصنوعی بارش یا کلاؤڈ سیڈنگ ٹیکنالوجی کے ذریعے مدد کی پیشکش کی ہے۔ اس کا مقصد فضائی آلودگی کو کم کرکے لاہور کی فضا کو صاف بنانا ہے۔ متحدہ عرب امارات کے سفیر حماد عبید الزابی نے اس سلسلے میں پاکستان کی حکومت سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے اور کہا ہے کہ یو اے ای پاکستان کے موسمیاتی مسائل سے آگاہ ہے اور ہر ممکن مدد فراہم کرے گا۔
کلاؤڈ سیڈنگ کا تجربہ اور ممکنہ نتائج
کلاؤڈ سیڈنگ ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جس کے ذریعے مصنوعی طور پر بادلوں کو بارش میں تبدیل کیا جاتا ہے جس سے آلودگی کے ذرات زمین پر بیٹھ جاتے ہیں اور فضا صاف ہوتی ہے۔ یو اے ای اس ٹیکنالوجی کا تجربہ اپنے علاقوں میں کامیابی سے کر چکا ہے اور اب یہ ٹیکنالوجی لاہور میں بھی استعمال کی جا رہی ہے۔ اس اقدام سے لاہور میں آلودگی کی سطح میں کمی آنے کی توقع ہے۔
پاکستان اور یو اے ای کا مشترکہ لائحہ عمل
پاکستانی اور اماراتی حکومتیں موسمیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کر رہی ہیں اور اس حوالے سے تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر زور دے رہی ہیں۔ اس کے علاوہ، پاکستان کا ارادہ ہے کہ دیگر اقدامات جیسے کہ الیکٹرک گاڑیوں اور صاف ایندھن کے استعمال کی حوصلہ افزائی کرے تاکہ فضائی آلودگی کو طویل مدتی بنیادوں پر کم کیا جا سکے۔