اسلام آباد: پاکستان نے بھارت کی جانب سے تین فضائی اڈوں پر میزائل حملوں کے بعد "آپریشن بنیان المرصوص” کے تحت جوابی کارروائی کا آغاز کیا ہے۔ پاکستانی فوج کے مطابق، بھارتی حملوں میں نور خان (راولپنڈی)، مرید (چکوال) اور شُرکوٹ (جھنگ) کے فضائی اڈے نشانہ بنے، تاہم زیادہ تر میزائلوں کو روک دیا گیا۔
جوابی کارروائی میں، پاکستان نے بھارت کے متعدد فوجی اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں پٹھان کوٹ اور ادھم پور کے فضائی اڈے، ایک میزائل ذخیرہ گاہ، اور بھارتی پنجاب، راجستھان، گجرات اور مقبوضہ کشمیر میں دیگر تنصیبات شامل ہیں۔ پاکستانی فوج نے "فَتح” درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں اور ڈرونز کا استعمال کیا۔
پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ بھارتی حملوں کے بعد پاکستانی فضائیہ کے اثاثے محفوظ ہیں، اور جوابی کارروائی میں بھارتی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
بھارت نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان نے اس کے فضائی اڈوں اور شہری تنصیبات کو نشانہ بنایا، جس میں صحت کے مراکز اور اسکول بھی شامل ہیں۔ بھارتی فوج کے مطابق، ادھم پور، پٹھان کوٹ، بھج اور آدھم پور کے علاقوں میں فضائی اڈوں پر حملے کیے گئے۔
پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے کئی دنوں تک صبر کا مظاہرہ کیا، لیکن بھارت کی مسلسل جارحیت کے بعد جوابی کارروائی ناگزیر ہو گئی۔
دونوں ممالک نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے حملے دفاعی نوعیت کے تھے، اور اگر دوسرا فریق جارحیت سے باز آ جائے تو وہ بھی کشیدگی میں اضافہ نہیں کریں گے۔
بین الاقوامی برادری، بشمول امریکہ، چین، اور جی7 ممالک، نے دونوں ممالک سے فوری طور پر کشیدگی کم کرنے کی اپیل کی ہے۔ پاکستان نے اپنی فضائی حدود کو 24 گھنٹوں کے لیے بند کر دیا ہے، اور وزیر اعظم نے نیشنل کمانڈ اتھارٹی کا اجلاس طلب کیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان حالیہ کشیدگی 1999 کی کارگل جنگ کے بعد سب سے خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، اور فوری سفارتی اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ خطے کو ممکنہ تباہی سے بچایا جا سکے۔