ترکی کے صدر کا دورہ پاکستان
ترکی کے صدر رجب طیب اردوان پاکستان کے دورے پر اسلام آباد پہنچے جہاں انہوں نے وزیرِاعظم شہباز شریف کے ساتھ 7ویں پاک-ترکی اعلیٰ سطحی اسٹریٹجک تعاون کونسل کے اجلاس کی مشترکہ صدارت کی۔ اس اجلاس میں دونوں ممالک کے درمیان 24 معاہدے اور مفاہمتی یادداشتوں (MoUs) پر دستخط کیے گئے۔
![پاکستان اور ترکی کے درمیان 24 معاہدے، 5 ارب ڈالر کی تجارت کا ہدف](https://urdukhabar.com.pk/wp-content/uploads/2025/02/پاکستان-اور-ترکی-کے-درمیان-24-معاہدے،-5-ارب-ڈالر-کی-تجارت-کا-ہدف-1024x682.jpeg)
دوطرفہ تعلقات میں مزید بہتری
اجلاس کے بعد ترک صدر نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق ہوا ہے۔ دونوں ممالک نے تجارت، سرمایہ کاری، دفاع، توانائی، تعلیم اور صحت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کا عزم کیا ہے۔
5 ارب ڈالر کی تجارت کا ہدف
ترک صدر نے اعلان کیا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف کے ساتھ 5 ارب ڈالر کی دوطرفہ تجارت کے ہدف پر اتفاق کیا گیا ہے۔ اس مقصد کے لیے پہلے مرحلے میں موجودہ تجارتی معاہدوں کو مزید وسعت دی جائے گی۔
اہم معاہدے اور شعبے
معاہدوں میں دفاع، توانائی، تجارت، زراعت، آبی وسائل، بینکنگ، صحت، حلال فوڈ، میڈیا، تعلیم اور قانونی شعبے میں تعاون شامل ہے۔ خاص طور پر دفاعی تعاون پر چار معاہدے کیے گئے ہیں جبکہ توانائی اور معدنیات میں بھی دو معاہدے طے پائے ہیں۔
سیکیورٹی اقدامات اور خطرات
پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر ترک صدر اور ان کے وفد کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے۔ امریکی سفارت خانے نے دورے کے دوران ایک سیکیورٹی الرٹ جاری کیا جس میں اسلام آباد کی فیصل مسجد کو ممکنہ خطرہ قرار دیا گیا، جس کے بعد شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی۔
تجارتی فورم اور مستقبل کا لائحہ عمل
ترک صدر پاکستان-ترکی بزنس اینڈ انویسٹمنٹ فورم سے بھی خطاب کریں گے جہاں دونوں ممالک کے سرمایہ کار اور کاروباری شخصیات شرکت کریں گی۔ اس فورم کا مقصد دوطرفہ تجارت اور اقتصادی تعاون کو مزید فروغ دینا ہے۔
یہ دورہ نہ صرف دونوں ممالک کے تاریخی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کا سبب بنے گا بلکہ اقتصادی اور دفاعی شعبوں میں بھی ایک نئے دور کا آغاز کرے گا۔