پاکستان اور متحدہ عرب امارات (UAE) کے درمیان فضائی سفر مزید بہتر ہونے جا رہا ہے، کیونکہ دو نئی ایئر لائنز جلد ہی دونوں ممالک کے درمیان اپنی سروسز شروع کریں گی۔ اس معاہدے کے تحت پانچ پاکستانی شہروں کو متحدہ عرب امارات سے جوڑا جائے گا، اور یہ سروس آئندہ دو سے تین ماہ میں متوقع ہے۔
ایئر سیال اور وِز ایئر: نئے سفری آپشنز
پاکستان کی تیسری نجی ایئر لائن، ایئر سیال، جو سیالکوٹ کے کاروباری طبقے کے تعاون سے شروع کی گئی تھی، اب جلد ہی متحدہ عرب امارات کے لیے اپنی پروازیں شروع کرے گی۔ پاکستانی سفیر فیصل نیاز ترمذی نے بتایا کہ اس معاہدے کے تحت ایئر سیال تین پاکستانی شہروں سے ابوظہبی کے لیے پروازیں چلائے گی، جبکہ وِز ایئر (Wizz Air) دو پاکستانی شہروں اور ابوظہبی کے درمیان سروس فراہم کرے گی۔
فضائی سروسز میں توسیع: تجارت اور سفارتی تعلقات میں مضبوطی
یہ نیا معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔ متحدہ عرب امارات مشرق وسطیٰ میں پاکستان کا ایک کلیدی اقتصادی شراکت دار ہے، اور اس نئی سفری سہولت سے نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان تجارتی مواقع میں اضافہ ہوگا بلکہ ثقافتی اور تجارتی تبادلے بھی مزید بڑھیں گے۔
موجودہ فضائی کمپنیاں اور نئی ایئر لائنز کی شمولیت
فی الحال پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان کم از کم آٹھ ایئر لائنز اپنی خدمات فراہم کر رہی ہیں، جن میں امارات، اتحاد ایئرویز، فلائی دبئی، پی آئی اے، فلائی جناح، ایئر عربیہ، سیرین ایئر، اور ایئر بلیو شامل ہیں۔ ایئر سیال اور وِز ایئر کی شمولیت سے مسافروں کو مزید سفری آپشنز ملیں گے، خصوصاً کم لاگت والی پروازوں کا انتخاب کرنے والوں کے لیے یہ ایک بڑی سہولت ہوگی۔
پاکستانی وزیر اعظم کا آئندہ دورۂ یو اے ای اور مزید مواقع
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف آئندہ ماہ ورلڈ گورنمنٹ سمٹ میں شرکت کے لیے متحدہ عرب امارات کا دورہ کرنے والے ہیں۔ اس دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری، اور ہنر مند مزدوروں کی ملازمت جیسے اہم امور پر مزید پیش رفت متوقع ہے۔
پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان بڑھتے ہوئے فضائی روابط نہ صرف مسافروں کے لیے سفری سہولیات کو بہتر بنائیں گے بلکہ اقتصادی تعلقات کو بھی مزید مضبوط کریں گے۔ ایئر سیال اور وِز ایئر کی پروازوں کے آغاز سے پاکستانی مسافروں کو مزید آسانیاں میسر آئیں گی، اور کم لاگت میں بہتر سفری سہولیات دستیاب ہوں گی۔