پاکستان کی جانب سے جی 20 سے قرضوں کے سلسلے میں ریلیف لینے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں جبکہ جی 20 کی جانب سے 2 ارب ڈالر کی سہولت ملنے کا امکان ہے جس کی وجہ 15 ممالک سے قرضوں میں نرمی کا اشارہ ملنا ہے جو کہ خوش آئیند بات ہے۔ پاکستان کو دئیے گئے قرض ریلیف کی ڈیڈ لائن 31 ستمبر 2020 ہے تاہم پاکستان کی جانب سے 30 ستمبر تک ہر ملک سے الگ الگ معاہدہ کیا جائے گا۔
قرضداروں سے ریلیف کے لئے پاکستان نے عالمی بینک سے درخواست کی تھی کہ اس کی کوئی میعاد مقرر کی جائے تاہم مخلتف معیارات ہونے کی وجہ سے اس پر کوئی عمل درآمد نا ہو سکا جبکہ اب پاکستان نے اپنا طریقہ کار وضع کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چین کی جانب سے پاکستان کو سب سے زیادہ 9 ارب ڈالر قرض دیا گیا جبکہ جاپان نے 5 ارب ڈالر دیا اس کے علاوہ قرض دینے والوں میں جنوبی کوریا، فرانس، جرمنی، کینیڈا، امریکہ اور سعودی عرب بھی شامل ہے۔
فنانس ڈیویژن کے ایک اعلی عہدیدار نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ قرض ریلیف کے معاملے میں پیش رفت ہو رہی ہے امید ہے اس پر حقیق8 اعداد و شمار جاری کئے جائیں گے۔
زرائع کے مطابق پاکستان نے جن 20 ممالک سے قرضہ لیا ہے ان میں سے 15 ممالک کی جانب سے نرمی کا اشارہ مل چکا ہے۔ اب پاکستان کی جانب سے 31 ستمبر سے پہلے پہلے ہر ملک سے علیحدا علیحدہ معاہدے کئے جائیں گے تا کہ 2 ارب ڈالر سے زائد تک کے قرض میں ریلیف مل سکے۔
یوں تو قرضوں میں ریلیف کی ڈیڈ لائن 31 ستمبر ہے مگر کوشش کی جا رہی ہے کہ 30 ستمبر تک یہ سارے امور سرانجام دے لئے جائیں گے اور قرضوں میں ممکنہ حد تک ریلیف کی کوشش کی جائے گی۔
عالمی بینک کے مطابق پاکستان میں قرضوں کا بوجھ اتنا بڑھ چکا ہے کہ جتنا پچھلے 50 سالوں میں نہیں تھا ۔ دوسری جانب سے آئی ایم ایف اور عالمی بینک کی جانب سے حوصلہ افزائی ہر جی 20 نے غریب ممالک کی قرض کی ادائیگیاں موخر کر دی ہیں جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔
عالمی بینک گروپ کی جانب سے آئیندہ 15 ماہ میں 160 ارب ڈالر گرانٹس دئیے جائیں گے جن کا مقصد غریب ممالک کو آسان شرائط پر قرض دینا ہے۔ آئی ڈی اے کی جانب سے خودکار طریقے کے تحت ہی معاونت دی جاتی ہے جبکہ یہ معاونت کم آمدنی والے ملکوں کے لئے انتہائی مفید رہتی ہے۔