ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کام کرنے والی ایس ای سی پی سے رجسٹرڈ کمپنیوں میں سے صرف 50 فیصد کمپنیاں ٹیکس گوشوارے جمع کروارہی ہیں۔
ایف بی آر کی تازہ رپورٹ(اسٹیک ہولڈرز انگیجمنٹ پلان) کے مطابق ایس ای سی پی سے ایک لاکھ سے زائد کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں،جن میں سے صرف پچاس ہزار کمپنیاں ایسی ہیں جو اپنے سالانہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروا رہی ہیں۔
دونوں ادارے، ایف بی آر اور ایس ای سی پی اس مسئلے کے حل کے لئے سر جوڑ کر بیھٹے ہیں اسی ضمر میں کمپنیوں کی رجسٹریشن کے عمل کو آسان کرنے کے لئے ورچوئل ون اسٹاپ شاپ پو رٹل متعارف کروایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں | حکومت ذخیرہ اندوزی اور سمگلنگ کے خلاف سخت موقف اختیار کر رہی ہے۔
ایس ای سی پی میں لمیٹڈ کمپنی ،سول پروپرائٹر ،گروپ کمپنیز کے لئے ٹیکسیشن کو بہتر کرنے کے لئے مختلف تجاویز زیرغور ہیں جو ٹیکسیشن کے نظام کو بہتر اور سازگار ماحول قائم کرنے میں مدد کرسکتی ہیں۔ تاہم ماہرین کے مطابق ایف بی آر اور ایس ای سی پی کے با ہمی تعاون کے بغیر ایسا ممکن نہیں ہے اور دونوں اداروں کے تعاون سے ہی ٹیکسیشن کے نظام کو بہتر کر کے کمپنیز کو ایف بی آرمیں رجسٹریشن کی طرف لایا جا ساکتا ہے۔