پاکستان کے ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ سلمان چوہدری نے بتایا ہے کہ اس وقت متحدہ عرب امارات زیادہ تر پاکستانی شہریوں کو ویزا جاری نہیں کر رہا۔ یہ بات انہوں نے سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں بتائی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ پاکستان کے پاسپورٹ پر کوئی سرکاری پابندی نہیں لگائی گئی لیکن متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب دونوں نے ویزا درخواستوں پر سختی بڑھا دی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر کبھی مکمل پابندی لگ گئی تو اسے ہٹوانا بہت مشکل ہوگا۔
سلمان چوہدری کے مطابق فی الحال صرف نیلے پاسپورٹ یا ڈپلومیٹک پاسپورٹ والے افراد کو ہی ویزا دیا جا رہا ہے جبکہ عام پاکستانیوں کی درخواستوں کو زیادہ تر مسترد کیا جا رہا ہے۔ سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے بھی اس بات کی تصدیق کی اور کہا کہ حال ہی میں صرف چند ویزے جاری ہوئے ہیں وہ بھی بڑی کوشش کے بعد۔ ان کے مطابق متحدہ عرب امارات کے حکام کو اس بات پر تشویش ہے کہ کچھ پاکستانی، خاص طور پر وزٹ ویزے پر جا کر، جرائم یا غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہو جاتے ہیں۔
دوسری جانب متحدہ عرب امارات کے سفارتخانے کے ایک سینئر اہلکار نے سوشل میڈیا پر گردش کرتی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ "پاکستانیوں کے لیے متحدہ عرب امارات کا ویزا بند نہیں کیا گیا” اور ویزے اب بھی جاری ہو رہے ہیں۔
اسی روز متحدہ عرب امارات کے سفیر سالم ایم سالم البواب الزعابی نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات میں پاکستانیوں کے لیے نئی ویزا سہولتوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ متحدہ عرب امارات:
آن لائن ویزا پراسیسنگ
پاسپورٹ پر اسٹیمپ کے بغیر ای ویزا
اور ڈیجیٹل سسٹم
متعارف کروا رہا ہے۔ پاکستان میں قائم نیا متحدہ عرب امارات ویزا سینٹر روزانہ تقریباً 500 ویزے پراسیس کر رہا ہے۔
سفیر نے متحدہ عرب امارات کی ترقی میں پاکستانیوں کے کردار کی تعریف کی اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی اور ثقافت کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کی خواہش ظاہر کی۔ دونوں ملکوں نے ہر شعبے میں تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔
گزشتہ کچھ عرصے میں پاکستانیوں کو متحدہ عرب امارات کے ویزوں میں مشکلات کا سامنا رہا ہے۔ سال کے آغاز میں کئی درخواستیں مسترد ہوئیں جس پر وزیر داخلہ محسن نقوی نے متحدہ عرب امارات کے حکام سے ملاقات کی اور ویزا پالیسی میں نرمی کی درخواست کی جس پر تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی۔ اپریل میں متحدہ عرب امارات کے سفیر نے اعلان کیا تھا کہ ویزا مسائل حل ہو گئے ہیں اور پاکستانی پانچ سالہ ویزا بھی حاصل کر سکتے ہیں مگر کچھ عرصے بعد مشکلات دوبارہ سامنے آئیں۔
متحدہ عرب امارات کے حکام نے اس بات کا بھی خدشہ ظاہر کیا کہ وزٹ ویزے پر جانے والے کچھ پاکستانی بھیک مانگنے یا قوانین کی خلاف ورزی میں ملوث ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے ویزا پراسیس سخت کر دیا گیا ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق ورک ویزے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔






