حکومت نے اعلان کیا ہے کہ تمام پاسپورٹ پرنٹنگ کے مسائل ستمبر کے آخر تک حل کر لیے جائیں گے۔ وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف، اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ نئی مشینری اور سافٹ ویئر کی تنصیب سے روزانہ پاسپورٹ پرنٹنگ کی صلاحیت 26,000 سے بڑھا کر 60,000 کر دی جائے گی۔
یہ نیا نظام پچھلی حکومت کے دوران شروع کیا گیا تھا اور عبوری حکومت کے تحت اس کا عمل جاری ہے۔ نئے سسٹم کی تنصیب سے پاسپورٹ کی درخواستوں کی بیک لاگ کو بھی ختم کرنے میں مدد ملے گی۔ وزیر نے کہا کہ پاسپورٹ دفاتر کی تعداد 20 سے بڑھا کر 92 کر دی گئی ہے، جس سے مشینری اور جدید پرنٹرز کی ضرورت بڑھ گئی ہے۔
پاسپورٹ اور امیگریشن کے ڈائریکٹر جنرل، مصطفیٰ جمال قاضی نے کمیٹی کو بتایا کہ پرانی اور غیر فعال مشینری کی وجہ سے شہریوں کو پاسپورٹ کے حصول میں طویل تاخیر کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ چھ نئے پرنٹرز متعارف کرائے جائیں گے تاکہ پاسپورٹ پرنٹنگ کے عمل میں تاخیر کو دور کیا جا سکے۔ مزید برآں، ڈالر کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے لیمینیشن پیپرز کے مسئلے کو بھی حل کر لیا گیا ہے۔