ٹی ٹی پی سے متعلق حکومت نظرثانی کرے گی
آج جمعرات کو ایک میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے حوالے سے اپنی حکمت عملی پر نظرثانی کر رہی ہے کیونکہ ٹی ٹی پی نے حکومت کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ ختم کر دیا ہے اور سکیورٹی فورسز پر دوبارہ حملے شروع کر دئیے ہیں۔
افغان طالبان کی ثالثی کے تحت اس سال جون میں جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے جسے اس ہفتے کے شروع میں ٹی ٹی پی نے منسوخ کر دیا ہے۔
اس ہفتے کے شروع میں ٹی ٹی پی کے اعلان اور دہشت گردانہ حملوں میں اضافے کے بعد پاکستان اپنی حکمت عملی کا از سرنو جائزہ لے گا۔
یہ بھی پڑھیں | اسلام آباد ہائی کورٹ کے تین نئے ججز نے حلف لے لیا
یہ بھی پڑھیں | یک طرفہ ٹریفک کی خلاف ورزی پر مقدمات درج کیے جائیں گے
قومی سلامتی اجلاس بلایا جائے گا
ذرائع نے بتایا کہ قومی سلامتی اور دفاع کے امور پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کا اجلاس ممکنہ نئی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کے لیے بلایا جائے گا۔
ذرائع نے کہا ہے کہ حکومت اب ٹی ٹی پی کی کمانڈ کی تبدیلی اور دوبارہ سر اٹھانے کے بعد ٹی ٹی پی سے نمٹنے کے لیے تمام آپشنز پر بات کرے گی۔
زرائع کے مطابق، نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر ٹی ٹی پی اور افغانستان کی تحریک کو سمجھتے ہیں۔ آئی ایس آئی کے ڈی جی کے طور پر، جنرل عاصم نے ابتدائی کوششوں کی سربراہی کی جس کا مقصد امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کی سہولت فراہم کرنا تھا۔