پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے واضح کیا ہے کہ ملک میں اب تک کوئی ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) بند نہیں کیا گیا، اور مستقبل میں بھی اس طرح کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں ہے۔ یہ بیان پی ٹی اے کی مالی سال 2024-24 کی سالانہ رپورٹ کے اجراء کے موقع پر دیا گیا۔
رپورٹ لانچ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی اے کے چیئرمین حافظ الرحمن نے کہا:
“ہم وی پی این کو بلاک کر سکتے ہیں، لیکن ہم ایسا نہیں کریں گے۔ آج تک کوئی وی پی این بند نہیں کیا گیا اور اس کا کوئی ارادہ بھی نہیں ہے۔”
یہ بیان ان خدشات کے بعد سامنے آیا ہے جو وی پی این کی رجسٹریشن کے عمل سے متعلق ہیں۔ رجسٹریشن کی آخری تاریخ 30 نومبر مقرر کی گئی تھی تاہم بعد ازاں اس میں توسیع کر دی گئی، لیکن نئی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔
ٹیلی کام سیکٹر کی کارکردگی
پی ٹی اے کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024-24 میں پاکستان کے ٹیلی کام سیکٹر کی آمدنی 955 ارب روپے تک پہنچ گئی، جو کہ ایک نیا ریکارڈ ہے۔ اپریل تا جون 2024 کے عرصے میں صارفین کے اوسط ماہانہ اخراجات (ARPU) 302 روپے رہے۔
سوشل میڈیا کے استعمال کا تجزیہ
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ پاکستان میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں فیس بک اور یوٹیوب سرفہرست ہیں۔ فیس بک کے صارفین کی تعداد 60 ملین سے زائد جبکہ یوٹیوب کے ناظرین کی تعداد 70 ملین ہے۔ جنوری 2024 تک ٹک ٹاک کے صارفین 54.4 ملین جبکہ انسٹاگرام کے صارفین کی تعداد 7.3 ملین رہی۔ رپورٹ کے مطابق، تمام پلیٹ فارمز پر مرد صارفین کی اکثریت ہے، جس میں ٹک ٹاک پر 78% اور انسٹاگرام پر 64% مرد صارفین شامل ہیں۔
موبائل اور براڈ بینڈ صارفین کی تعداد
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ٹیلی کام صارفین کی تعداد 196 ملین تک پہنچ چکی ہے، جن میں سے 142.3 ملین صارفین براڈ بینڈ استعمال کرتے ہیں۔ ان میں سے 138.7 ملین صارفین موبائل براڈ بینڈ استعمال کر رہے ہیں جبکہ 3.6 ملین صارفین فکسڈ براڈ بینڈ سروسز استعمال کرتے ہیں۔ ملک میں موبائل صارفین کی مجموعی تعداد 193.4 ملین تک پہنچ گئی ہے۔
3G/4G سروسز کی کوریج
رپورٹ کے مطابق موبائل سروسز کا دائرہ کار ملک کی 91% آبادی تک پھیل چکا ہے جبکہ 3G/4G سروسز 81% سے زائد آبادی تک پہنچ چکی ہیں۔ جون 2024 تک پاکستان میں 55,777 فعال موبائل سیل سائٹس موجود تھیں، جن میں سے 95.5% سائٹس 4G سروسز فراہم کر رہی ہیں۔
وی پی این کے استعمال پر حکومتی تحفظات
حکومت کی جانب سے بعض اوقات وی پی این کے ذریعے غیر اخلاقی مواد تک رسائی کے خدشات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے، تاہم پی ٹی اے نے واضح کیا کہ ملک میں نگرانی کے نظام موجود ہیں لیکن وی پی این کی بندش کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔