پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کو نئی چیلنجز کا سامنا ہے جن میں وی پی این پر مجوزہ پابندی سرِفہرست ہے۔ پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) اور دیگر ادارے اس پابندی کو صنعت کی بقا کے لیے ایک سنگین خطرہ قرار دے رہے ہیں۔
وی پی این پر پابندی اور اس کے اثرات
وی پی این ٹیکنالوجی کا استعمال نہ صرف آئی ٹی ماہرین بلکہ عالمی سطح پر خدمات فراہم کرنے والے پاکستانی فری لانسرز کے لیے ضروری ہے۔ اس پابندی کے نتیجے میں:
• کاروباری سرگرمیوں میں رکاوٹ: بین الاقوامی کلائنٹس کے ساتھ محفوظ کنکشن قائم کرنے میں دشواری ہوگی، جو پاکستان کی برآمدی اہداف کو متاثر کر سکتی ہے۔
• اعتماد کی کمی: بین الاقوامی کلائنٹس پاکستانی کمپنیوں کے ڈیٹا سیکیورٹی پر اعتماد کھو سکتے ہیں، جس کے نتیجے میں کاروباری معاہدے ختم ہو سکتے ہیں۔
• فری لانسرز کے مواقع محدود: بہت سے فری لانسرز ایسی ویب سائٹس تک رسائی کے لیے وی پی این استعمال کرتے ہیں جو جغرافیائی پابندیوں کی وجہ سے پاکستان میں دستیاب نہیں ہیں۔
وی پی این پر پابندی کے متبادل حل
پاشا اور دیگر ماہرین نے وی پی این پابندی کے متبادل کے طور پر درج ذیل تجاویز پیش کی ہیں:
• بہتر ضابطے: وی پی این کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے موجودہ قوانین کو مؤثر بنانا۔
• مشترکہ حکمت عملی: حکومت، انڈسٹری اسٹیک ہولڈرز، اور ماہرین کے ساتھ مل کر ایسی پالیسی بنانا جو قومی سلامتی کے ساتھ آئی ٹی انڈسٹری کی ترقی کو بھی یقینی بنائے۔
• ڈیجیٹل ماحول کی بہتری: ایک ایسا ماحول فراہم کرنا جو عالمی مسابقت کے لیے سازگار ہو۔
انہوں نے کہا کہ وی پی این پر پابندی پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کے لیے ایک پیچیدہ مسئلہ ہے۔ اسے نافذ کرنے سے پہلے ان تمام پہلوؤں پر غور کرنا ضروری ہے تاکہ قومی سلامتی اور معاشی ترقی کے درمیان توازن قائم رہے۔