پاکستان میں کورونا وائرس کی وجہ سے کئی ماہ سے بند تعلیمی اداروں کو کھولنے کے حوالے سے کل بروز 8 جولائی دو ہزار بیس وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیر صدارت تمام وفاقی وزرائے تعلیم کے ساتھ باہمی مشاورت پر مشتمل اجلاس ہوا جس میں ایس او پیز کے ساتھ تعلیمی ادارے کھولنے سے متعلق غور کیا گیا۔
ملک بھر کی صوبائی حکومتوں اور وفاق نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ سخت ایس او پیز کے ساتھ ملک بھر کے تعلیمی ادارے ستمبر کے پہلے ہفتے میں کھولے جائیں گے۔
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیر قیادت ہونے والے اجلاس میں اس بات سے متعلق بھی مشاورت کی گئی کہ تعلیمی اداروں کو اس دوران امتحان لینے کی اجازت دی جانی چاہیے یا نہیں۔ بعد از مشاورت اجلاس میں اس بات ہر اتفاق کیا گیا ہے کہ 15 جولائی سے تعلیمی اداروں کو داخلوں اور ضروری تعمیر و مرمت کے لئے کھولنے کی اجازت دی جائے گی۔
یونیورسٹیز سے ایس او پیز طلب کر لئے گئے ہیں نیز تعلیمی اداروں کو ہاسٹل میں صرف 3پ فیصد گنجائش تک طالب علموں کو رکھنے کی اجازت ہو گی۔ وفاقی وزیر شفقت محمود کی زیر قیادت اجلاس میں تمام صوبوں اور وفاق کی جانب سے ستمبر میں تعلیمی اداروں کو احتیاطی تدابیر کے ساتھ کھولنے ہر اتفاق کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیر قیادت ہونے والا یہ اجلاس آن لائن منعقد ہوا جس میں چاروں صوبوں سمیت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے وزرائے تعلیم نے بھی آن لائن شرکت کی اور مختلف معاملات پر اپنی آراء پیش کیں۔
تمام صوبوں کے وزرائے تعلیم نے اجلاس میں اپنی آراء ہیش کیں اور غور کیا گیا کہ کس طرح سے احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے تعلیمی ادارے کھولے جا سکتے ہیں۔ اجلاس اس بات پر اتفاق رائے ہوا کہ ستمبر میں ایس او پیز کے ساتھ تعلیمی اداروں کو کھولنے کی اجازت دی جائے گی نیز پروفیشنل امتحانات بھی اسی دوران ہوں گے۔
زرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق ہوا ہے کہ 15 جولائی سے تعلیمی اداروں کو داخلے کرنے کی اجازت دی جائے نیز تمام جامعات سے درخواست کی گئی ہے کہ 20 جولائی تک وہ ایس او پیز جمع کروا دیں۔
ہونے والےاس اجلاس میں آن لائن ایجوکیشن پر بھی بات ہوئی اور اسی تناظر میں 30 فیصد ہوسٹل آپریشن کی بھی اجازت دی جائے گی تا کہ وہ علاقے جہاں نیٹ کی سہولت میسر نہیں ہے ان علاقوں میں آ کر رہ سکیں جہاں انٹرنیٹ میسر ہے۔