اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی عائد کرنے اور سابق وزیراعظم عمران خان، سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی اور سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کرنے کا فیصلہ مؤخر کردیا ہے۔ اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف نے پی ٹی آئی کی جانب سے فوج کے خلاف پروپیگنڈا مہم پر شدید تنقید کی اور اسے ناقابل قبول قرار دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے مسلح افواج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور ملک میں امن و استحکام کو یقینی بنایا ہے۔ انہوں نے بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کی حالیہ لہر پر تشویش کا اظہار کیا اور اسے منظم سازش قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف ہر ممکن اقدام کرے گا لیکن مسئلے کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے لیے مذاکرات بھی کیے جائیں گے۔
وزیراعظم نے فلسطین کی صورتحال پر بھی بات کی اور اسرائیلی افواج کی جانب سے 40,000 سے زائد افراد کی ہلاکت کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا بھر میں مذہبی سیاحت کے فروغ کے لیے ویزا پالیسی میں نرمی کر رہا ہے اور 126 ممالک کے شہریوں کو مفت ویزا فراہم کیا جائے گا۔ نئے ویزا نظام میں 24 گھنٹوں کے اندر الیکٹرانک ٹریول اتھارٹی فارم کے ذریعے ویزا فراہم کرنے کی بھی پیشکش شامل ہے۔
اطلاعات کے وزیر عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے غیر ملکی فنڈنگ کیس اور 9 مئی کے فسادات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے پاس پی ٹی آئی پر پابندی عائد کرنے کے لیے کافی ثبوت موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آرٹیکل 17 کے تحت پی ٹی آئی پر پابندی عائد کرے گی اور یہ معاملہ سپریم کورٹ میں لے جائے گی۔
یہ فیصلہ پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی کی 9 مئی کے فسادات کے کیسز میں فرد جرم عائد ہونے اور عمران خان کی گرفتاری کے بعد کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، حکومت پاکستان پیپلز پارٹی اور دیگر اتحادی جماعتوں سے مشاورت کے بعد اس معاملے کو کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کرے گی۔