26 ٍ یہ کیا ہوا رہا ہے کہ جعلی پائلٹس جہاز اڑا رہے ہیان، سول ایوی ایشن والے جعلی ڈگریاں دے رہے ہیان، معیشت بیٹھ چکی اور بحران کا سامنا ہے۔ اس سب کو کون دیکھے گا؟ چیف جسٹس برہم
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کء چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دئیے ہیں کہ سول ایوی ایشن والے پیسے لے کر جہاز چلانے کے لائسنس دے رہے ہیں۔ انہوں نے جعلی لائسنس لے کر جہاز چلانا ایسے ہی جیسے کوئی میزائل ہوا میں چلا رہا ہو۔ مزید کہا کہ اگر ایوی ایشن والے جعلی لائسنس دے رہے ہیں تو پائلٹس کا کیا قصور؟ قصور تو پھر ایوی ایشن اتھارٹی کا ہوا۔
چیف جسٹس نے کہا ہے کہ کورونا کی وجہ سے لوگ راتوں رات ارب پتی بن گئے۔ پتہ نہیں معیشت کا کیا بن رہا ہے بحران والی صورتحال ہے اس سب کو کون دیکھے گا؟ حکومت کے پاس کوئی بھی معاشی پلان نہیں سندھ میں 18 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے حکومت اور وزیر اعلی سندھ کہاں ہے؟
زرائع کے مطابق انسداد کورونا وائرس سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دعراب چیف جسٹس نے سرجیکل ماسک اور دیگر زرائع آمدن سے متعلقہ تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ نیز سندھ حکومت کو گجر نالے کی صفائی کے لئے دی جانے والی رقم افسران کی گاڑیوں پر لگانے کی بھی تفصیلات طلب کیں۔
عدالت کی جانب سے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے جنرل ڈائریکٹر سمیت پی آئی اے، ائیر بلیو اور سرین ائیر لائن کے سربراہوں کو آئیندہ سماعت میں طلب کیا گیا ہے اور ان سے جعلی ڈگری ہولڈر پائلٹس کے متعلق سوال کیا کیا جائے گا۔ مزید برآں چیف جسٹس نے سندھ میں 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ پر بھی اگلی سماعت میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔
گلزار احمد چیف جسٹس نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت صرف باتیں کر رہی ہے کوئی کام بھی نہیں کر رہی، صرف بیان بازی سے عوام کا پیٹ تھوڑی بھرے گا۔ حکومت کے پاس کوئی پلان نہیں ہے جس سے اس بحران سے نکلا جا سکے۔ ایک لاکھ لیبر ملک واپس آ رہے ہیں اوت حکومت کے پاس سوائے 14 دن قرنطینہ کے کوئی پلان نہیں نا ہی علم ہے کہ وہ رہیں گے کہاں اور کھائیں گے کہاں سے؟
چیف جسٹس نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ سے بڑح کر کس کے پاس اختیار ہے۔ اگر وہ چاہیں تو اپنے صوبے میں کیا نہیں کر سکتے؟ کراچی کا گجر نالہ بھرا ہوا ہے اور نالے کے نام پر لی گئی ساری امداد افسروں کی لگژری گاڑیوں پر لگا دی گئی ہے۔ یہ کون سا نظام ہے؟ ٹڈی دل کے لئے اسپرے کرنی ہے تو پائلٹ باہر سے کیوں منگوائے جا رہے ہیں؟