مئی 20 2020: (جنرل رپورٹر) وزیر اعظم عمران خان نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو عوامی امنگوں کا ترجمان قرار دے دیا ہے– کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ لاکھوں افراد کی ترجمانی کرتا ہے
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا لاک ڈاؤن کھولنے سے متعلقہ فیصلہ عوامی امنگوں کے مطابق ہے اور اس سے لاکھوں لوگوں کے دلوں کی ترجمانی ہوتی ہے- ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والے لاک ڈاؤن سے عوام سخت معاشی مشکلات کا شکار ہے جس کا ازالہ کیا جانا چاہیے
وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے کئے گئے فیصلے پر عمل درآمد کریں گے
دوسری جانب کورونا وائرس از خود نوٹس کیس عدالت عظمی کے چیف جسٹس کہتے ہیں کہ ہفتہ اتوار شاپنگ مالز کھولنے کا حکم صرف عید سے متعلقہ تھا- عید گزرتی ہے تو دوبارہ سماعت کریں گے اور حالات کے مطابق فیصلہ ہو گا
انہوں نے سیاست دانوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سب پیسے سے کھیل رہے ہیں کسی کو انسانی جانوں کی پرواہ نہیں ہے- سارا طبی حفاظتی ایک ہی چین کی پارٹی سے کیوں منگوایا جا رہا ہے پاکستان کے پاس لامحدود وسائل نہیں ہیں- تمام سرکاری وسائل کو لوگوں پر خرچ کیا جانا چاہیے جبکہ یہاں سب اپنی جیبیں بھر رہے رہیں- کہا کہ تشویش ہونے والے اخراجات پر نہیں دی جانے والی سروسز کے ناقص معیار پر ہے
سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ عدالت کے بیان سے لوگوں میں یہ تاثر بھی گیا کہ کورونا کوئی سنجیدہ مسئلہ نہیں جبکہ یہ غلط ہے- کورونا کی سنجیدگی کو پیش نظر رکھا جائے- ہمارے ملک کی حالت یمن افغانستان اور صومالیہ کی طرح ہے جبکہ ہمارے خرچے بادشاہوں والے ہیں
دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ کڑوڑوں روپے لگا دئیے لیکن کوئی رزلٹ نہیں ملا- باہر سے سامان منگوانے کی بجائے اسے اپنے ملک میں بنانا چاہیے تھا- این ڈی ایم اے صرف شہروں تک محدود ہو کر رہ گیا ہے دیہاتوں میں کون کام کرے گا- ایک قرنطینہ سینٹر جانے والا بغیر پیسے دئیے باہر نہیں آ سکتا یہ کیسا نظام چل رہا ہے
چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ کورونا ٹیسٹ اگر سرکاری لیبارٹری سے کروائیں تو مثبت جبکہ نجی سے منفی آتا ہے– سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے ملازمین کے ساتھ خود ایسا ہو چکا اس کا ذمہ دار کون ہے
کہا کہ یہ کیسا قرنطینہ سینٹر ہے جہاں دس دس لوگ ایک ساتھ ہیں لوگ وڈیوز بنا رہے ہیں پاکستان مت آنا باہر مر جاؤ تو وہ اچھا ہے- قرنطینہ سینٹرز میں صفائی نام کی کوئی چیز نہیں ہے انسانوں کو ویلیو دینے کی بجائے پیسے کو دی جا رہی ہے- ہر طرف پیسے کا کھیل چل رہا ہے- سپریم کورٹ میں کورونا از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چئیرمین این ڈی ایم اے, اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ موجود تھے