شہباز شریف کو عدالت میں پیش ہونے سے مستقل استثنیٰ
لاہور کی احتساب عدالت میں زیر سماعت منی لانڈرنگ کیس کی کارروائی کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کو ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہونے سے مستقل استثنیٰ دے دیا گیا ہے۔
جج قمر الزمان نے وزیراعظم کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں اپنی جانب سے عدالت میں پیش ہونے کے لیے نمائندہ مقرر کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے ان کے صاحبزادے اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کو بھی ایک دن کی حاضری سے استثنیٰ دے دیا۔
عدالت نے قومی احتساب بیورو سے حمزہ کی حاضری سے مستقل استثنیٰ کی درخواست پر جواب جمع کرانے کو بھی کہا۔
منی لانڈرنگ کے الزامات
گزشتہ سال دسمبر میں ایف آئی اے نے چینی اسکینڈل کیس میں 16 ارب روپے کی لانڈرنگ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر مسلم لیگ (ن) کے دونوں رہنماؤں کے خلاف چالان عدالت میں جمع کرایا تھا۔
یہ بھی پڑھیں | پاکستان نے بھارتی وزارت خارجہ کے ریمارکس مسترد کر دئیے
یہ بھی پڑھیں | پاکستان اور اقوام متحدہ سیلاب متاثرین کے لئے آج دوبارہ اپیل کریں گے
تحقیقاتی ٹیم نے شہباز خاندان کے 28 بے نامی اکاؤنٹس کا پتہ لگایا ہے جن کے ذریعے 2008 سے 2018 کے دوران 16.3 بلین روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی۔ اس نے 17,000 کریڈٹ ٹرانزیکشنز کی منی ٹریل کی جانچ کی۔
اس مقدمے میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر سلیمان شہباز کے ساتھ مقدمہ درج کیا گیا تھا جو برطانیہ میں مفرور تھا۔ ایف آئی آر میں 14 دیگر افراد کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
رقم ’’خفیہ کھاتوں‘‘ میں رکھی گئی تھی
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ یہ رقم ’’خفیہ کھاتوں‘‘ میں رکھی گئی تھی جو شہباز کو ذاتی حیثیت میں دی گئی۔ اس رقم کا خاندان کے شوگر کے کاروبار سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ شہباز شریف نے کم اجرت والے ملازمین کے اکاؤنٹس سے وصول کیا تھا اور اسے پاکستان سے باہر منتقل کیا گیا تھا۔