وزیر اعظم کی دہشت گردی کے واقعات کی مذمت
وزیر اعظم شہباز شریف نے آج بدھ کے روز صوبہ خیبرپختونخوا (کے پی) میں گزشتہ چند دنوں سے ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کی شدید مذمت کی ہے۔
گزشتہ روز فوج کے ایلیٹ کمانڈوز نے مذاکرات کی ناکامی کے بعد 25 عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا جنہوں نے بنوں میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) پولیس سٹیشن پر قبضہ کر لیا تھا۔
ٹی ٹی پی کا مطالبہ مسترد
انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے کہا کہ اسپیشل سروس گروپ (ایس ایس جی) کے فوجیوں نے ٹی ٹی پی کی فرار ہونے کی کوشش کو ناکام بنا دیا اور ان کا افغانستان کو محفوظ راستہ فراہم کرنے کا مطالبہ مسترد کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ نومبر میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے کہا تھا کہ انہوں نے جون میں وفاقی حکومت کے ساتھ طے شدہ جنگ بندی ختم کر دی ہے اور اپنے عسکریت پسندوں کو ملک بھر میں دہشت گردانہ حملے کرنے کا حکم دیا تھا۔
اس کے بعد سے، خیبر پختونخواہ میں دہشت گردانہ حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جبکہ چمن اسپن بولدک کے علاقے میں افغان طالبان فورسز کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ اور افغان فورسز کی جانب سے چمن سرحد کے پار سے پاکستانی علاقے میں راکٹ فائر کرنے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں | عالمی بینک نے پاکستان سیلاب زدگان کے لئے 1.6 بلین ڈالر منظور کر لئے
یہ بھی پڑھیں | پاکستان معاشی سرگرمیوں کا مرکز بن سکتا ہے: احسن اقبال
وزیر اعظم شہباز شریف کا رد عمل
آج ایک بیان میں، وزیر اعظم شہباز شریف نے مسلح افواج کے ردعمل کو سراہتے ہوئے کہا کہ قوم اپنی افواج کا ساتھ دے کر دہشت گردی کو شکست دے گی۔
انہوں نے آہنی ہاتھوں سے دہشت گردی سے نمٹنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کسی دہشت گرد گروہ کے سامنے نہیں جھکے گی۔
انہوں نے اس مقصد کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں خصوصاً مسلح افواج، پولیس، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شہداء اور عظیم قربانیوں کا بھی خصوصی ذکر کیا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ آپریشنز ضرب عضب اور ردالفساد ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اہم اقدامات تھے۔
دہشت گردوں کی بیرونی سہولت کاری
شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ وفاقی حکومت دہشت گردوں کی بیرونی سہولت کاری کا ازالہ کرے گی جو پاکستان میں اسے پھیلاتے اور اس کی حمایت کرتے ہیں۔
اس معاملے کی حساسیت کو تسلیم کرتے ہوئے انہوں نے اجتماعی سوچ اور ایکشن پلان” کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ امن و امان کی بنیادی ذمہ داری صوبوں پر عائد ہوتی ہے لیکن وفاقی حکومت ان سنگین مسائل سے آنکھیں بند نہیں کر سکتی۔