وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت سعودی حکام سے رابطہ کرے گی تاکہ اُن 67,000 پاکستانی عازمین حج کی مدد کی جا سکے جن کی حج 2025 میں شرکت ادائیگیوں میں تاخیر کی وجہ سے ممکن نظر نہیں آرہی۔
اس معاملے پر اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے یقین دلایا ہے کہ عازمین حج کے سفر حج کو ممکن بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ اجلاس میں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار محمد یوسف، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے اراکین اور حج آرگنائزرز ایسوسی ایشن آف پاکستان (HOAP) کے نمائندے بھی شریک تھے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے حج کے مسئلے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہےکہ فوری طور پر سعودی حکومت سے رابطہ کر کے پاکستانی عازمینِ حج کو پرائیویٹ کوٹے کے تحت اجازت دلوانے کی کوشش کی جائے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ یہ افسوسناک صورتحال ہے جسے فوری طور پر حل کرنا ضروری ہے۔ وزیراعظم نے یقین دلایا کہ وہ خود سعودی حکام سے بات کریں گے تاکہ مسئلہ جلد حل ہو سکے۔
اجلاس میں موجود وفد نے وزیراعظم کو مکمل صورتحال سے آگاہ کیا ہے اور ان سے درخواست کی ہے کہ وہ ذاتی طور پر مداخلت کریں تاکہ پاکستانی عازمین حج 2025 میں شامل ہوسکیں ۔
اس سے پہلے جمعے کے روز وزارت مذہبی امور کے سیکریٹری ڈاکٹر عطا الرحمن نے سینیٹ کو بتایا ہے کہ تقریباً 67,000 پاکستانیوں کو حج پر بھیجنے کا معاملہ اب حکومت کے دائرہ اختیار سے باہر ہو چکا ہے۔ انہوں نے سعودی عرب کی نئی حج پالیسی کے بارے میں بھی آگاہ کیا ہے جس کے مطابق اب کوئی بھی حج گروپ آرگنائزر 2,000 سے کم کوٹے کے ساتھ کام نہیں کر سکے گا۔ اس پالیسی کے تحت 904 چھوٹے حج آرگنائزرز کو ملا کر 45 بڑی حج کمپنیوں میں ضم کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : نجی حج اسکیم کی بدانتظامی سے 67 ہزار پاکستانی حج سے محروم