وزیرِ اعظم شہباز شریف نے حال ہی میں ملک کی اقتصادی بحالی اور ترقی کے لیے پانچ سالہ منصوبہ تیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ منصوبہ موجودہ معاشی بحران سے نکلنے اور معیشت کو مستحکم کرنے کی حکومتی کوششوں کا حصہ ہے۔ اس منصوبے کے تحت مختلف اقدامات اٹھائے جائیں گے جن کا مقصد ملک کی مجموعی اقتصادی صورت حال کو بہتر بنانا ہے۔
حکومت نے اس منصوبے میں نوجوانوں کی تربیت، توانائی کے شعبے میں اصلاحات، اور زرعی پیداوار میں اضافہ جیسے اہم اقدامات شامل کیے ہیں۔ خاص طور پر، ملک کے شہری اور دیہی علاقوں میں نوجوانوں کو جدید ٹیکنالوجی جیسے کہ مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ میں تربیت دی جائے گی تاکہ وہ عالمی مارکیٹ میں مسابقت کے قابل بن سکیں۔
مزید برآں، اس منصوبے کے تحت تمام تیل اور گیس کمپنیوں کو قابل تجدید توانائی کے منصوبے شروع کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اس اقدام کا مقصد توانائی کے شعبے میں گرین انرجی کی جانب منتقلی کو فروغ دینا اور مستقبل میں توانائی کے اخراجات کو کم کرنا ہے۔
وزیرِ اعظم نے اس منصوبے میں خاص طور پر زور دیا ہے کہ ملک کے تعلیمی نظام کو بہتر بنایا جائے اور ایسے طلباء کی مدد کی جائے جو بین الاقوامی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے کے خواہاں ہوں، لیکن مالی وسائل کی کمی کے باعث محروم رہ جاتے ہیں۔ اس اقدام کا مقصد ملک کے باصلاحیت نوجوانوں کو عالمی سطح پر بہتر مواقع فراہم کرنا ہے۔
حکومت کے اس منصوبے میں اقتصادی بحالی کے لیے مختلف دیگر اصلاحات بھی شامل ہیں جن میں مالیاتی نظام کی بہتری، صنعتی ترقی، اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے اقدامات شامل ہیں۔ وزیرِ اعظم نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ ملک میں اسمگلنگ اور غیر قانونی تجارت کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، تاکہ ملکی معیشت کو نقصان سے بچایا جا سکے۔
اس پانچ سالہ منصوبے کے اعلان کے بعد مختلف حلقوں کی جانب سے ملا جلا ردِ عمل سامنے آیا ہے۔ کچھ ماہرین اقتصادیات اس منصوبے کو مثبت اقدام قرار دے رہے ہیں، جبکہ کچھ کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کی کامیابی کا دارومدار اس کی درست عمل درآمد پر ہوگا۔ حکومت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس منصوبے کی کامیابی کے لیے حکومت کا ساتھ دیں اور ملکی معیشت کو مستحکم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔
یہ منصوبہ پاکستان کی معیشت کے مستقبل کے لیے ایک اہم قدم ثابت ہو سکتا ہے بشرطیکہ حکومت اسے صحیح طریقے سے نافذ کرے اور تمام متعلقہ شعبوں میں ضروری اصلاحات کرے۔