اپریل 16 2020: (جنرل رپورٹر) وزیراعظم عمران خان نے سوشل میڈیا پر اعلی عدلیہ کے ججوں کے خلاف مبینہ مہم چلانے والوں اور نازیبا زبان کا استعمال کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لے لیا- اس معاملے میں ڈی جی ایف آئی اے کو اس معاملے کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے
سوشل میڈیا پر عوام کا اعلی عدلیہ کے ججوں کے خلاف رد عمل اس وقت سامنے آیا کہ جب اعلی عدلیہ کے جج نے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کو تسلی بخش جواب نا ہونے پر سرزنش کی
جبکہ اس متعلق وزیراعظم پاکستان نے نوٹس لیتے ہوئے ایف آئی اے کے جنرل ڈائریکڑ کو اس غیراخلاقی مہم چلانے والوں کے خلاف تحقیقات کرنے اور ملکی قوانین کے مطابق سخت قانونی کاروائی کرنے کی بھی ہدایت دی ہے نیز اس معاملے میں مہم چلانے والے افراد کا کھوج لگانے کے لئے ٹیم مقرر کرنے کے احکامات بھی جاری کئے گئے ہیں
وزیراعظم پاکستان ڈاکٹر ظفر مرزا سے اس بات پر خائف
بھی ہوئے کہ وہ سپریم کورٹ میں تسلی بخش جواب نا دے سکے- انہوں نے کہا کہ اعلی عدلیہ کے ججوں کے سامنے غیر ذمہ دارانہ رویہ برداشت نہیں کیا جا سکتا
دوسری جانب وزیر صحت نے کورونا وائرس سے متعلق پیشرفت پر اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی ہے- رپورٹ میں لکھا گیا کہ وفاقی حکومت نے صحت کے حوالے سے معلومات حاصل کرنے کے لئے
1166
ہیلپ لائن قائم کی اس کے علاوہ اسکریننگ کے لئے تراسی کے قریب تھرمل اسکینرز مختلف جگہوں پر نصب کئے گئے ہیں- اسلام آباد میں آئیسولیٹڈ بیڈز کی تعداد
154
ہےجبکہ صرف اسلام آباد میں قائم قرنطینہ سینٹرز میں بیڈ رومز کی تعداد تین سو ہے- آٹھ سو پچاس کے قریب ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف کو اس متعلق ٹریننگ دی جا رہی ہے نیز ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کا کوٹہ کورونا کیسز کے حساب سے مختص کیا گیا ہے
یہاں یہ بات اہم ہے کہ ڈاکٹر ظفر مرزا پچھلے دنوں سپریم کورٹ کی جانب سے ہوچھے گئے سوالات کا تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے تھے جس پر سپریم کورٹ کے سخت ریمارکس کے خلاف عوام نے اعلی عدلیہ ججوں کو سوشل میڈیا پر نشانہ بنایا