ورلڈ بینک نے حال ہی میں پاکستان کے لیے 500 ملین ڈالر کے بجٹ سپورٹ قرض کی منسوخی کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیصلہ پاکستان کی معاشی پالیسیوں اور مالیاتی اصلاحات میں پیش رفت کی کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا۔ قرض کی یہ رقم بنیادی طور پر مالیاتی اصلاحات اور سرکاری آمدنی بڑھانے کے منصوبوں کے لیے مختص تھی۔
قرض منسوخی کی وجوہات
1. مالیاتی اصلاحات میں ناکامی
ورلڈ بینک کے مطابق، پاکستان مطلوبہ مالیاتی اصلاحات، جیسے شفاف ٹیکس پالیسی اور مالیاتی نظم و ضبط کو بہتر بنانے میں ناکام رہا ہے۔
2. معاشی چیلنجز
پاکستان کی معیشت کو بلند افراطِ زر، زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی، اور مالیاتی خسارے کا سامنا ہے، جو قرض کی واپسی کی صلاحیت پر سوالیہ نشان ہیں۔
قرض منسوخی کے اثرات
• مالیاتی بحران میں شدت
قرض کی منسوخی سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر اور بجٹ میں مزید دباؤ پیدا ہوگا۔
• سرمایہ کاری پر اثرات
یہ فیصلہ بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بھی متاثر کر سکتا ہے، جو پہلے ہی غیر مستحکم معیشت کے باعث محتاط ہیں۔
قرض منسوخی پر حکومت کا ردِعمل
پاکستانی حکومت نے ورلڈ بینک سے مذاکرات جاری رکھنے اور مالیاتی پالیسیوں میں بہتری کا عزم ظاہر کیا ہے۔ حکومتی عہدیداروں کے مطابق، وہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے تاکہ ملک کی معاشی صورتحال کو بہتر بنایا جا سکے۔