ندا یاسر کا ٹی وی میزبان کی حیثیت سے ایک کلپ سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے جس میں وہ فارمولہ ون کار ریسنگ کے بارے میں معلومات نا ہونے کی بنیاد پر عجیب سوال پوچھتی دکھائی دیتی ہیں جس ہر مختلف لوگوں کی جانب سے مختلف پلیٹ فارمز پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اس حوالے سے تجزیہ نگاہ صحافی منصور علی خان نے ویڈیو بیان میں تجزیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب بھی کوئی پروگرام ہوتا ہے تو اس میں تین مرکزی کردار ہوتے ہیں؛ میزبان، پروڈیوسر اور ریسرچر۔
انہوں نےبتایا کہ اس معاملے میں اگرچہ غلطی ندا یاسر کی بھی ہے کہ انہوں نے بغیر تیاری کے پروگرام کیا لیکن پروڈیوسر کی بھی غلطی ہے کہ اس نے ایسے سوال کو حذف یا تبدیل کرنے کا کیوں نا کہا؟
یہ بھی پڑھیں | آزادی کے لیڈر سید علی گیلانی کو دفن کیا گیا۔
انہوں نے اپنے موقف میں کہا کہ ضروری نہیں کہ جو صحافی ہو وہ ہر فن مولا ہو اور اسے دنیا کی ہر شے کا علم ہو۔ یہ ایک عام سی بات ہے کہ ہو سکتا ہے کسی معاملے میں آپ کو بہت زیادہ علم ہو اور کسی دوسرے معاملے میں آپ کی معلومات اتنی نا ہوں۔
انہوں نے مثال دی کہ فارمولا کار ون ریسنگ سے متعلق پاکستان میں اگر آپ سو افراد سے سوال کریں گے تو اکثریت کو اس متعلق بلکل معلومات نہیں ہوں گی کیونکہ یہاں اس کا ٹرینڈ نہیں ہے۔
انہوں نے اقرار کیا کہ اگر ندا یاسر کو پتہ تھا کہ شو میں کار ریسنگ سے متعلق بات ہو گی اور دو مہمان اس میں آئیں گے تو انہیں اس موضوع سے متعلق تیاری کرنیچاہیے تھی یا ریسرچر سے اس متعلق مواد فراہم کرنے کو کہا جانا چاہیے تھا۔