تقریباً 67,000 پاکستانی عازمینِ حج اس سال حج سے محروم ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں جس کی وجہ نجی حج آپریٹرز کی تاخیر اور ناقص انتظامات بتائی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق اس بحران کے نتیجے میں عازمینِ حج سے جمع کی گئی تقریباً 36 ارب روپے کی رقم سعودی عرب میں پھنس گئی ہے۔ سعودی حکومت نے رقم کی واپسی سے انکار کرتے ہوئے اسے اگلے سال کے حج میں ایڈجسٹ کرنے کی پیشکش کی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کی حج پالیسی 2025 کی منظوری میں تاخیر کی وجہ سے نجی حج آپریٹرز بروقت درخواستیں جمع نہ کرا سکے۔ اگرچہ فنڈز سعودی عرب منتقل کر دیے گئے تھے لیکن وقت کی کمی اور سعودی حکام کے ساتھ بر وقت رابطے اور انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے تیاریاں مکمل نہ ہو سکیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت کے ساتھ بروقت اور مؤثر رابطے کا فقدان بھی مسائل میں اضافے کا باعث بنا ہے۔
وزارت مذہبی امور نے بتایا کہ کچھ نجی کمپنیوں نے عدالت سے حکمِ امتناع حاصل کر لیا تھا جس کے باعث نجی حج کوٹہ کی تقسیم کا عمل رک گیا۔
اس کے نتیجے میں حج 2025 میں صرف 23,620 پاکستانی عازمین نجی اسکیم کے تحت فریضہ حج ادا کر سکیں گے جو کہ ہر سال نجی اسکیم کے تحت حج کرنے والے تقریباً 90,000 پاکستانیوں کی اوسط سے بہت کم ہے۔
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ حکومتِ پاکستان نے حج 2025 کے لیے نجی آپریٹرز کے لیے اہم ہدایات جاری کی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وزارت مذہبی امور نے نجی حج اسکیم 2025 کے حوالے سے ہدایات جاری کی تھیں جن کے تحت تمام منظور شدہ حج آپریٹرز کو 18 اپریل تک ویزا کے اجراء کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی تھی۔
وزارت نے تمام نجی حج آپریٹرز سے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر نئی الاٹ شدہ کوٹہ کے مطابق سروس ایگریمنٹس کی کاپیاں جمع کروائیں۔
مزید برآں وزارت نے اعلان کیا ہے کہ منظور شدہ حج آپریٹرز کی اپڈیٹڈ فہرست سرکاری ویب سائٹ اور پاک حج موبائل ایپ پر جاری کر دی گئی ہے۔
عازمینِ حج اپنی درخواستوں کی حیثیت اور فراہم کی جانے والی سہولیات کی معلومات ان پلیٹ فارمز کے ذریعے چیک کر سکتے ہیں۔
نجی اسکیم کے تحت جانے والے تمام عازمین حج کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ حج کے دوران بروقت اپڈیٹس اور خدمات کی نگرانی کے لیے پاک حج 2025 موبائل ایپ کا استعمال کریں ۔
یہ بھی پڑھیں : حج کے ارکان: فرائض، واجبات اور سنتوں کی تفصیل