وزیر داخلہ محسن نقوی کی ہدایت پر نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے شناختی کارڈ رولز 2002 میں اہم تبدیلیاں کی ہیں۔ ان اصلاحات کا مقصد بچوں کی اسمگلنگ جیسے جرائم کی روک تھام اور پاکستان کے شناختی نظام کو مزید محفوظ اور درست بنانا ہے۔
وفاقی کابینہ سے منظور شدہ اہم تبدیلیاں:
بی فارم کے نئے قوانین:
بچوں کی پیدائش کا اندراج لازمی:
بی فارم حاصل کرنے کے لیے پہلے بچے کی پیدائش کا اندراج یونین کونسل میں کروانا ضروری ہوگا۔
عمر کے حساب سے بایومیٹرک تقاضے:
تین سال سے کم: نہ تصویر درکار ہے نہ بایومیٹرک۔
3 سے 10 سال: تصویر اور آئرس اسکین لازمی۔
10 سے 18 سال: تصویر، فنگر پرنٹس اور آئرس اسکین لازمی ہوں گے۔
بی فارم کا نیا فارمیٹ:
ہر بچے کو اب الگ بی فارم جاری ہوگا جس پر میعاد ختم ہونے کی تاریخ بھی ہوگی۔
پرانے بی فارم بدستور قابل قبول ہوں گے لیکن پاسپورٹ کے لیے نیا بی فارم لازمی ہوگا۔
فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ (FRC) کی قانونی حیثیت:
اب FRC کو قانونی دستاویز کا درجہ دے دیا گیا ہے۔
درخواست گزار کو ایک تحریری تصدیق نامہ دینا ہوگا کہ فراہم کردہ معلومات درست ہیں۔
FRC صرف نادرا کے سرکاری ریکارڈ کی بنیاد پر ہی جاری ہوگی۔
خاندانی معلومات کا اندراج لازمی:
ہر شہری کو اپنی فیملی میں شامل تمام افراد کا اندراج نادرا کے نظام میں کروانا لازمی ہوگا۔
اپڈیٹس کے لیے:
نادرا موبائل ایپ
نادرا دفتر کا دورہ کیا جا سکتا ہے۔
متعدد شادیوں والے مردوں کے لیے نیا اصول:
ایسے مردوں کو ہر بیوی اور اُس کے بچوں کی مکمل معلومات FRC کے لیے فراہم کرنا ہوں گی۔
خواتین کے لیے شناختی کارڈ پر نام کی آزادی:
خواتین اب شناختی کارڈ پر والد یا شوہر کا نام اپنی مرضی سے درج کروا سکتی ہیں۔
شناختی کارڈ کے فیصلوں کی مدت:
شناختی کارڈ کی منسوخی، ضبطی یا بحالی کے فیصلے اب 30 دن کے اندر کیے جائیں گے۔
نئے فیچرز کے ساتھ نان چپ کارڈز:
نان چپ شناختی کارڈز میں اب شامل ہوں گے:
اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں معلومات
کیو آر کوڈ
یہ اپگریڈ بغیر کسی اضافی فیس کے دیا جائے گا۔
پرانے غلط ڈیٹا کی خود رپورٹنگ پر تحفظ:
وہ افراد جو پرانے شناختی کارڈ میں دی گئی غلط معلومات کو خود رپورٹ کریں گے، انہیں قانونی تحفظ دیا جائے گا۔