کئی دنوں سے وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کو ہٹانے کی خبریں زیر گردش ہیں تاہم حکومت نے اب تک اس کی تردید ہی کی ہے۔ اس حوالے سے مختلف تجزیہ نگاہ مختلف آراء پیش کر رہے ہیں۔
سینئیر صحافی اور تجزیہ نگار سہیل ورائچ نے نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے اندازے کے مطابق نئے وزیر اعلی پنجاب کی تلاش جاری ہے اور یہ بھی کہ نیا وزیر اعلی پنجاب تحریک انصاف کی اپنی ہی جماعت سے ہو گا۔
ماہر اجناس شمس الاسلام خان نے کہا ہے کہ گندم بحران کی کمیشن رپورٹ سامنے آنے پر بھی مافیاز کے خلاف کسی قسم کا کوئی ایکشن نہیں لیا گیا ہے جس سے مافیاز کو مزید حوصلہ ملا ہے۔
تجزیہ نگار سہیل ورائچ نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے وزیر اعلی پنجاب کو نا ہٹانے کی باتوں کا اب وہ وزن نہیں رہا جو ہوا کرتا تھا، وزیر اعلی پنجاب کا متبادل ڈھونڈا جا رہا ہے اور وہ تحریک انصاف کی اپنی حکومت سے ہی ہو گا۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں تبدیلی کے بارے میں میٹنگز ہوئی بھی ہیں اور ہو رہی ہیں۔ یہاں تک کہ بعض متبادل امیدواروں کی ایسی ملاقاتیں بھی ہوئی ہیں جنہیں اب انٹرویو کا نام دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لگتا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کو یہ احساس ہو گیا ہے کہ وزیر اعلی پنجاب کا صرف وفادار ہونا کافی نہیں ہے بلکہ کچھ کام بھی کر کے دکھانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تبدیلی عمران خان صاحب کی اپنی مرضی سے آ رہی ہے اور جتنے تعریفی کلمات عمران خان بزدار سے متعلق بول چکے ہیں اب انہیں چاہیے کہ انہیں عزت کے ساتھ ہٹا کر کوئی اور عہدہ دے دیں۔
چار پانچ متبادل ناموں پر بات ہو رہی ہے جبکہ اس حوالے سے لوگوں سے ملاقاتیں بھی ہوئی ہیں۔
ماہر اجناس شمس الاسلام کہتے ہیں کہ گندم کی فصل کم ہونے سے مافیاز کو ایک بار پھر موقع ملا ہے کہ وہ ذخیرہ اندوزی کر کے بحران پیدا کریں۔