متحدہ وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونی کیشن (MoITT) نے عالمی ٹیکنالوجی کمپنی میٹا (Meta) کے ساتھ مل کر "الف” (ALIF) کے نام سے ایک نیا اردو ورژن متعارف کرایا ہے۔ یہ دراصل میٹا اے آئی کا اردو زبان میں ورژن ہے جس کے ذریعے پاکستانی صارفین اب اپنی زبان میں اے آئی اسسٹنٹ سے بات چیت کرسکیں گے۔
یہ نیا اقدام اس مقصد کے لیے کیا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) جیسے جدید نظام عام عوام کے لیے زیادہ آسان، قابلِ فہم اور مقامی زبان میں دستیاب ہوں۔
یہ اعلان اسلام آباد میں ہونے والے “Future in Focus: AI and Innovation” ایونٹ کے دوران کیا گیا، جہاں سرکاری حکام، ماہرینِ صنعت اور یونیورسٹیوں کے نمائندے شریک ہوئے۔ اس تقریب کا مقصد ملک میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے فروغ کو تیز کرنا تھا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ نے کہا:
“پاکستان تیزی سے اس سمت بڑھ رہا ہے جہاں ٹیکنالوجی ہر شہری کو بااختیار بنائے گی۔ ہماری قومی AI پالیسی اور میٹا کے ساتھ شراکت داری اس عزم کی عکاس ہے۔ یہ اقدامات حکومت اور تعلیمی اداروں میں ڈیجیٹل جدت اور AI کی آگاہی کو فروغ دینے کے لیے ہیں۔”
میٹا نے اس موقع پر ایک رہنما دستاویز بھی متعارف کرائی جس کا عنوان ہے “Transforming Public Sector Innovation in Asia Pacific with Llama”۔ یہ گائیڈ ڈیلوئٹ (Deloitte) کے تعاون سے تیار کی گئی ہے اور اس میں بتایا گیا ہے کہ میٹا کا اوپن سورس AI ماڈل Llama کس طرح سرکاری نظام کو زیادہ مؤثر، شفاف اور ڈیٹا کے لحاظ سے محفوظ بنا سکتا ہے۔
اس سے قبل، وزارتِ آئی ٹی نے میٹا، ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC)، نیشنل کمپیوٹنگ اینڈ ایمِرجنگ سائنسز ایکریڈیٹیشن کونسل (NCEAC) اور Atomcamp کے ساتھ مل کر ایک AI لٹریسی پروگرام شروع کیا تھا۔ اس پروگرام کے تحت پاکستان بھر کی یونیورسٹیوں کے 350 سے زائد غیر-کمپیوٹر سائنس فیکلٹی ممبران کو مصنوعی ذہانت کی تربیت دی جائے گی تاکہ وہ طلبہ کو مستقبل کی ٹیکنالوجی کے لیے تیار کرسکیں۔
"الف” کے اجراء سے نہ صرف ٹیکنالوجی کا استعمال عام لوگوں کے لیے آسان ہوگا بلکہ پاکستانی شہری اپنی زبان میں معلومات حاصل کرنے، خیالات کا اظہار کرنے اور دنیا سے جڑے رہنے کے قابل بھی بن سکیں گے۔






