پاکستان –
حکومت نے منی بجٹ
کی تیاری مکمل کر لی ہے جس کے بعد آئی ایم ایف کی سخت شرائط کی وجہ سے ملک میں مہنگائی کا نیا طوفان آنے کو تیار ہے۔
تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے آئی ایم ایف کی شرائط پر 350 ارب روپے کے ٹیکس پر مشتمل منی بجٹ تیار کر لیا ہے جو کہ منظوری کے لئے لاء ڈویژن کو بھیج دیا گیا ہے۔ لاء ڈویژن کی منظوری کے بعد بجٹ کو منظوری کے لئے کابینہ میں پیش کیا جائے گا جس کے بعد ختمی طور پر یہ بجٹ پارلیمنٹ میں منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا۔
زرائع کے مطابق بجٹ کو فوری طور پر نافذ کرنے کیلئے صدارتی آرڈیننس بھی جاری کیا جا سکتا ہے۔
منی بجٹ میں کاسمیٹکس، ڈبہ بند خوراک اور لگژری آئٹمز مہنگی ہوں گی۔ امپورٹڈ گاڑیوں کی قیمتیں بھی بڑھ جائیں گی۔ سیلز ٹیکس کا استثنی ختم ہو جائے گا۔ لگژری اشیاء کی درآمدات پر ٹیکس لگے گا جبکہ درآمدی گاڑیوں پر اضافی ٹیکس کی سفارش بھی کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں | پچاس سال کے بعد بہترین کھانے عادت کون سی ہے؟ جانئے طبی حکماء سے
زرائع کے مطابق کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات پر ٹیکس کا استثنی برقرار رہے گا جبکہ پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس ریفائنری اسٹیج پر لاگو ہوگا۔
اس منی بجٹ میں آئی ایم ایف شرائط کی وجہ سے ٹیکس کا استثنی ختم کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے 350 ارب روپے کا ٹیکس استثنی ختم کرنے کیلئے ترمیمی فنانس بل میں شیڈول 6 کومکمل ختم یا ترامیم کی جارہی ہیں۔ 6 شیڈول کے خاتمے یا ترامیم کرنے کے بعد 350 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ ختم ہو جائے گی۔
امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ موبائل فون، اسٹیشنری اور پیک فوڈ آئٹمز پر بھی ٹیکس استثنی ختم ہو جائے گا۔ اس کے علاوہ جن چیزوں پر سیلز ٹیکس 17 فیصد سے کم ہے ان پر بھی 17 فیصد تک کئے جانے کی امید ہے۔