معروف سابقہ بالی وڈ اداکارہ ممتا کلکرنی، جو اب ہندو سنیاسی بن چکی ہیں، نے اپنے شدید مالی بحران کا انکشاف کیا ہے۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب ان پر کِنّر اکھاڑا کی مہا منڈلیشور بننے کے لیے 10 کروڑ بھارتی روپے ادا کرنے کا الزام لگایا گیا۔
نوے کی دہائی کی سپر اسٹار کی پراسرار گمشدگی اور واپسی
ممتا کلکرنی 90 کی دہائی میں بالی وڈ کی ٹاپ اداکاراؤں میں شمار ہوتی تھیں اور کئی کامیاب فلموں میں کام کر چکی تھیں۔ تاہم، انہوں نے 2000 کی دہائی کے اوائل میں فلم انڈسٹری چھوڑ کر بیرون ملک سکونت اختیار کر لی۔ اس کے بعد وہ تقریباً دو دہائیوں تک منظر عام سے غائب رہیں۔
2024 میں، وہ اس وقت دوبارہ خبروں میں آئیں جب بمبئی ہائی کورٹ نے انہیں منشیات کی اسمگلنگ کیس میں کلین چٹ دے دی، جس کے بعد انہوں نے بھارت واپسی کی۔
مہا منڈلیشور کی حیثیت سے تقرری اور برطرفی
ممتا کلکرنی نے 2025 کے مہا کمبھ میلے میں شرکت کے بعد سنیاس لینے کا اعلان کیا اور "شری یمائی ممتا نند گری” کے نام سے ایک نیا مذہبی سفر شروع کیا۔ انہیں کنّر اکھاڑا کا مہا منڈلیشور مقرر کیا گیا، لیکن چند دن بعد داخلی اختلافات کے باعث انہیں اس عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
اسی دوران، یہ الزامات بھی سامنے آئے کہ ممتا کلکرنی نے یہ عہدہ حاصل کرنے کے لیے 10 کروڑ بھارتی روپے ادا کیے۔
"میرے پاس 10 کروڑ تو دور، 1 کروڑ بھی نہیں” – ممتا کلکرنی کا جواب
حالیہ ایک انٹرویو میں ممتا کلکرنی نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اپنی شدید مالی مشکلات کا اعتراف کیا۔ انہوں نے کہا:
"10 کروڑ روپے دینے کی بات تو بہت دور کی ہے، میرے پاس تو 1 کروڑ بھی نہیں ہے۔ حکومت نے میرے تمام بینک اکاؤنٹس ضبط کر لیے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا:
"آپ کو اندازہ نہیں کہ میں کیسے گزارا کر رہی ہوں۔ میرے پاس بالکل بھی پیسے نہیں ہیں۔ مجھے مہا منڈلیشور بننے کے وقت اپنے گرو کو دکشا دینے کے لیے 2 لاکھ روپے بھی ادھار لینے پڑے تھے۔”
23 سال سے بند فلیٹس تباہی کا شکار
ممتا کلکرنی نے اپنی مزید مالی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا:
"میرے تین فلیٹس 23 سال سے بند پڑے ہیں، جن میں دیمک لگ چکی ہے اور وہ خستہ حالی کا شکار ہیں۔ میں اپنی مالی صورتحال کو بیان بھی نہیں کر سکتی، یہ انتہائی مشکل وقت ہے۔”
ممتا کلکرنی کی یہ صورتحال ان کے مداحوں کے لیے حیران کن ہے، جو انہیں 90 کی دہائی میں بالی وڈ کی مقبول ترین اداکاراؤں میں شمار کرتے تھے۔ ان کے بیانات نے نہ صرف ان کی مالی مشکلات کو اجاگر کیا بلکہ بھارت کے مذہبی گروپس میں ہونے والی داخلی سیاست پر بھی سوالات اٹھا دیے ہیں۔