مئی 15 2020: (جنرل رپورٹر) ملک بھر میں اکیس رمضان یوم ولادت حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یوم علی کے طور پر نہایت عقیدت اور احترام سے منایا جا رہا ہے
اکیس رمضان خلیفہ چہارم شیر خدا حضرت علی المرتضی کرم اللہ تعالی وجہ الکریم کا یوم شہادت ہے- اس دن کو یوم علی سے بھی منسوب کیا جاتا ہے جبکہ اہل تشیع حضرات کے ہاں اس دن خاص مجالس اور جلوس کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے اور اہلسنت طبقہ بھی فاتحہ خوانی اور محافل کا اہتمام کرتا ہے
کورونا وائرس کی وباء کے پیش نظر ملک بھر میں ہر قسم کے مذہبی و سیاسی جلسے جلسوں پر بدستور پابندی عائد ہے تاہم یوم علی کے موقع پر کچھ مقامات پر اس کی خلاف ورزی دیکھنے کو ملی ہے
کراچی میں یوم علی کے موقع پر نشتر پارک میں مجلس عزاء کا انعقاد کیا گیا جبکہ اس مجلس عزاء کے بعد جلوس بھی برآمد کیا گیا- نشتر پارک میں ہونے والی اس مجلس عزاء سے علامہ شہنشاہ نقوی سمیت دیگر اہل تشیع علماء نے بیانات کئے تاہم ایس او پیز کا خاص خیال رکھا گیا اور سیناٹائزر کا بھی معقول انتظام موجود تھا
تاہم سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ جب مذہبی و سیاسی جلسے جلوسوں پر پابندی عائد ہے تو ایک خاص گروہ کو اس کی اجازت کیوں دی جا رہی ہے یا اگر اجازت نہیں تو اس پر کسی قسم کی کاروائی کیوں نہیں کی جا رہی
سوشل میڈیا رابطے کی ویب سائٹس پر مختلف عوامی طبقات کا کہنا تھا کہ کیا اب بھی صدر اور وزہر مذہبی امور امام بارگاہوں میں جا کر دیکھنا پسند کریں گے کہ ایس او پیز پر عمل درآمد ہو رہا یا نہیں؟
ملک بھر کے مختلف مقامات سے برآمد ہونے والے جلوسوں پر حکومت پر تنقید بھی کی جا رہی ہے کہ کیا کورونا کے باعث پابندیاں صرف نماز جمعہ اور تراویح تک محدود ہیں- ایسے اعتراضات اٹھانے والوں کی اکثریت کا تعلق اہلسنت و جماعت مسلک سے ہے
حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ایک خاص مقام حاصل ہے- نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ متعلق فرمایا تھا کہ من کنت مولاہ فی علی مولا یعنی جس کا میں مولا اس کے علی بھی مولا- اس کے علاوہ بےشمار احادیث ان کی فضیلت اور رتبے پر دلادت کرتی ہیں