مقبوضہ جموں و کشمیر پر بدترین انسانی حقوق کی پامالی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔
زرائع کے مطابق یہ اجلاس کچھ دیر بعد ایک بند کمرے میں ہو گا جس کی صدارت انڈونیشیا کی جانب سے کی جائے گی۔
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے انڈونیشیا کے ہم منصب کے ساتھ رابطہ کیا گیا اور مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے ہونے والی مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
شای محمود قریشی نے بتایا کہ بھارت کی جانب سے کشمیر کی جغرافیائی حیثیت ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے لہذا ضروری ہے کہ اس معاملے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں زیر بحث لایا جائے۔
دوسری جانب چین کی جانب سے یوم استحصال کشمیر کے موقع پر کہا گیا کہ بھارت کا کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنا غیر قانونی ہے۔ چین کا کہنا تھا کہ وہ کشمیر کی صورتحال کا بغور جائزہ لے رہا ہے جبکہ کشمیر کے معاملے میں چین کا موقف واضح ہے۔ مسئلہ کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان نا مکمل ایجنڈا ہے جسے مکمل نہیں کیا گیا ہے۔
بھارتی حکومت کو اپنے ہی لوگوں سے شدید دھچکے ملنا بھی شروع ہو گئے ہیں۔ یوم استحصال کشمیر کے موقع پر مقبوضہ کشمیر کے لیفٹینینٹ گورنر گریش چندر مرمو نے ہونے والے غیر انسانی سلوک کی وجہ سے استعفی دے دیا ہے۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق گورنر نے بھارتی حکومت کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا تھا جس میں مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے غیر انسانی سلوک اور کرفیو پر تحفظات سے آگاہ کیا گیا تھا۔ لیفٹینینٹ گورنر نے جب اپنے مطالبات ہر عمل درآمد ہوتا نا دیکھا تو اپنے عہدے سے احتجاجا استعفی دے دیا اور مقبوضہ کشمیر میں ٹھیک ایک سال کے قبضے کے بعد 5 اگست 2020 کو استعفی بھجوا کر بھارتی حکومت کو ایک الگ سرپرائز دیا ہے۔