اتحادی شراکت داروں اور اہم اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بھارت سے امپورٹ کا اشارہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت اپنے اتحادی شراکت داروں اور اہم اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد بھارت سے غذائی اشیاء درآمد کرنے کا فیصلہ کرے گی۔
تباہ کن سیلاب سے فصلوں کی تباہی کے بعد ملک کو سبزیوں اور دیگر اشیائے خوردونوش کی قلت کا سامنا ہے اور ان کی قیمتیں ناقابل تصور حد تک بڑھ گئی ہیں۔
تاجروں نے حکومت سے واہگہ بارڈر سے درآمدات کی اجازت دینے کا مطالبہ بھی کیا ہے تاکہ قلت کے مسئلے کو حل کیا جاسکے۔
تاہم، اس دوران، وزارت تجارت نے منگل کے روز ملک میں بڑھتی ہوئی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے افغانستان اور ایران سے پیاز اور ٹماٹر درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیر خزانہ نے وزیر اعظم شہباز شریف کے اس بیان کے ایک دن بعد کہ پاکستان درآمدات کی اجازت نہیں دے گا، ٹویٹر پر کہا کہ دونوں فریقوں کو ہندوستانی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر بات کرنے کی ضرورت ہے۔
بین الاقوامی ایجنسیوں نے حکومت سے رابطہ کیا
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ایک سے زیادہ بین الاقوامی ایجنسیوں نے حکومت سے رابطہ کیا ہے کہ انہیں زمینی سرحد کے ذریعے ہندوستان سے کھانے پینے کی اشیاء لانے کی اجازت دی جائے۔
یہ بھی پڑھیں | اقوام متحدہ کے سیکٹری جنرل 9 ستمبر کو پاکستان کا دورہ کریں گے
یہ بھی پڑھیں | پاکستان کے لئے آئی ایم ایف پروگرام بحال ہو گیا
انہوں نے کہا ک "حکومت اپنے اتحادی شراکت داروں اور اہم اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد، سپلائی کی کمی کی پوزیشن کی بنیاد پر درآمدات کی اجازت دینے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرے گی۔
منگل کو لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایل سی سی آئی) نے حکومت پر زور دیا کہ وہ واہگہ بارڈر کے ذریعے بھارت سے سبزیوں کی درآمد کی اجازت دے۔
ایل سی سی آئی کے صدر
نجی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایل سی سی آئی کے صدر نعمان کبیر نے حکومت سے درخواست کی کہ سبزیوں کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے بھارت سے درآمد کرنے کی اجازت دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب نے ملک بھر میں ٹماٹر، پیاز، آلو اور دیگر سبزیوں کی فصلیں تباہ کر دی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ تین ماہ تک بحران برقرار رہنے کی توقع ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ستمبر، اکتوبر اور نومبر میں سبزیوں کا بحران مزید بڑھ سکتا ہے۔ واہگہ بارڈر کے راستے سبزیوں کو بھارت سے پاکستان پہنچانے میں چند دن لگیں گے۔