وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا ہے کہ ٹیکسٹائل کا شعبہ ملک کی کمزور معیشت کو سہارا دے رہا ہے کیونکہ کوویڈ19 کے دوران پاکستان کی برآمدات ریکارڈ بلندی پر پہنچ رہی ہیں۔
ایک بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل کی برآمدات مالی سال 2021-22 میں سالانہ 40 فیصد اضافے کے ساتھ 21 بلین ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہیں۔
عبد الرزاق داؤد نے پیش گوئی کی کہ مالی سال 2020-21 کی کل برآمدات کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اگلے مالی سال میں یہ تعداد 26 بلین ڈالر تک بڑھ جائے گی۔
ٹیکسٹائل انڈسٹری – جو امریکہ اور یورپ میں خریداروں کو نٹ ویئر اور ملبوسات سے لے کر ڈینم جینز تک ہر چیز فراہم کرتی ہے – ملک کے چند اقتصادی روشن مقامات میں سے ایک ہے۔
یہ بھی پڑھیں | کیا بلاول بھٹو کی سیکورٹی کا مطلب صرف ہوائی سفر کرنا ہے؟
پاکستان کی کل برآمدات میں ٹیکسٹائل اشیاء کا حصہ 60 فیصد ہے اور اس کے کارخانے بھارت اور بنگلہ دیش سے پہلے دوبارہ کھل گئے تھے جس وجہ سے عالمی برانڈز سے آرڈر حاصل ہوئے۔
عبد الرزاق داؤد نے کہا کہ بنگلہ دیش اور ہندوستان سے بہت سارے آرڈر کوویڈ19 کے دوران پاکستان منتقل ہوئے۔ دوسری اچھی بات یہ ہے کہ اب ہم بنگلہ دیش کے ساتھ مسابقتی بن رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’تین چار سال پہلے بنگلہ دیش ہمیں واقعی پیچھے چھوڑ رہا تھا۔
حکومت اگلے ماہ ایک تجویز کا اعلان کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے، جو ممکنہ طور پر افریقہ، جنوبی امریکہ اور وسطی ایشیا جیسی نئی منڈیوں میں برآمدات کے لیے مراعات فراہم کرے گی۔
عبد الرزاق نے مزید کہا کہ حکومت ٹیکس میں چھوٹ، سستے قرضوں اور بجلی کے نرخوں کو ہموار کرنے سمیت اقدامات کے ذریعے ٹیکسٹائل کی برآمدات کو فروغ دینے کی کوششوں کو دوگنا کر رہی ہے۔
ان کا خیال تھا کہ 2018 سے امریکی ڈالر کے مقابلے روپے میں تقریباً 60 فیصد کمی نے بھی مدد کی۔
اسماعیل اقبال سیکیورٹیز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر احفاظ مصطفیٰ نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں پاکستان کی برآمدات زیادہ ہو گئی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ انرجی ٹیرف کا ایک مقررہ نظام ہے جو علاقائی قیمتوں کو مدنظر رکھتا ہے۔ حکومت برآمد کنندگان کو واجب الادا رقم واپس کرنے میں تیزی سے کام کر رہی ہے اور کرنسی کی قدر میں زبردست کمی واقع ہوئی ہے۔